دوم! یہ کہ زندیق مرتد کے حکم میں ہے۔ بلکہ ایک اعتبار سے زندیق، مرتد سے بھی بدتر ہے۔ کیونکہ اگر مرتد توبہ کر کے دوبارہ اسلام میں داخل ہو تو اس کی توبہ بالاتفاق لائق قبول ہے۔ لیکن زندیق کی توجہ کے قبول ہونے یا نہ ہونے میں اختلاف ہے۔ چنانچہ درمختار میں ہے: ’’او کذا الکافر بسبب (الزندقہ) لا توبۃ لہ وجعلہ فی الفتح ظاہر المذہب لکن فی حظر الخانیۃ الفتویٰ علی انہ (اذا اخذ) الساحر اوالزندیق المعروف الداعی قبل توبۃ ثم تاب لم تقبل توبۃ ویقتل، ولواخذ بعدھا قبلت (شامی ج۴ ص۲۴۲)‘‘ اور اسی طرح جو شخص زندقہ کی وجہ سے کافر ہوگیا ہو اس کی توبہ قابل قبول نہیں اور فتح القدیر میں اس کو ظاہر مذہب بتایا ہے۔ لیکن فتاویٰ قاضی خان میں کتاب الحظر میں ہے کہ فتویٰ اس پر ہے جب جادوگر اور زندیق جو معروف اور داعی ہو توبہ سے پہلے گرفتار ہو جائیں اور پھر گرفتار ہونے کے بعد توبہ کریں تو ان کی توبہ قبول نہیں۔ بلکہ ان کو قتل کیا جائے گا اور اگر گرفتاری سے پہلے توبہ کر لی تھی تو، توبہ قبول کی جائے گی۔
البحرالرائق میں ہے: ’’لا تقبل توبۃ الزندیق فی ظاہر المذہب وھو من لا یتدین بدین… وفی الخاینۃ: قالوا ان جاء الزندیق قبل ان یؤخذ فاقر انہ زندیق فتاب عن ذلک تقبل توبۃ وان اخذتم تاب لم تقبل توبۃ ویقتل (شامی ج۵ ص۱۳۶)‘‘ ظاہر مذہب میں زندیق کی توبہ قابل قبول نہیں اور زندیق وہ شخص ہے جو دین کا قائل نہ ہو… اور فتاویٰ قاضی خان میں ہے کہ اگر زندیق گرفتار ہونے سے پہلے خود آکر اقرار کرے کہ وہ زندیق ہے۔ پس اس سے توبہ کرے تو اس کی توبہ قبول ہے اور اگر گرفتار ہوا پھر توبہ کی تو اس کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی۔ بلکہ اسے قتل کیا جائے گا۔
قادیانیوں کا زندیق ہونا بالکل واضح ہے۔ کیونکہ ان کے عقائد اسلامی عقائد کے قطعاً خلاف ہیں اور وہ قرآن وسنت کے نصوص میں غلط سلط تاویلیں کر کے جاہلوں کو یہ باور کراتے ہیں کہ خود تو وہ پکے سچے مسلمان ہیں۔ ان کے سوا باقی پوری امت گمراہ اور کافر وبے ایمان ہے۔ جیسا کہ قادیانیوں کے دوسرے سربراہ آنجہانی مرزابشیرالدین لکھتے ہیں: ’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود (یعنی مرزاقادیانی) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔ خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵)