’’اور (اس وقت کو بھی یاد کرو) جب تم نے ایک شخص کو قتل (کرنے کا دعویٰ کیا) پھر تم نے اس کے بارے میں اختلاف کیا۔ حالانکہ جو (کچھ) تم چھپاتے تھے اﷲ اسے ظاہر کرنے والا تھا۔‘‘ (ترجمہ: تفسیر صغیر ایڈیشن ۱۹۷۹ء ص۱۸)
۲… ’’عفا اﷲ عنک لم اذنت لہم حتی یتبین لک الذین صدقوا وتعلم الکذبین (توبہ:۴۴)‘‘
’’اﷲتعالیٰ تمہاری غلطی کے بداثر کو مٹا دے۔ آخر تم نے کیوں (اجازت مانگنے والوں) کو پیچھے رہنے کی اجازت دی تھی۔ (تم ان کے جانے پر اصرار کرتے) یہاں تک کہ سچ بولنے والے مجھ پر ظاہر ہو جاتے اور جھوٹوں کو بھی جان لیتا۔‘‘ (ص۳۸۷،۳۸۸)
’’اﷲ نے تیری غلطی کے بداثرات کو مٹا دیا اور تجھے عزت دی۔ آخر تم نے کیوں ان اجازت مانگنے والوں پیچھے رہنے کی اجازت دی تھی۔ (تم ان کے جانے پر اصرار کرتے) یہاں تک سچ بولنے والے تجھ پر ظاہر ہوجاتے اور تو جھوٹوں کو بھی جان لیتا۔‘‘ (ص۲۳۹)
۳… ’’والقوا الیٰ اﷲ یؤمئذ السلم وضل عنہم ماکانوا یفترون (نحل:۸۸)‘‘
’’اور (اس حالت کو دیکھ کر) وہ ظالم جلد اﷲ (تعالیٰ سے اپنی) اطاعت کا اظہار کریں گے اور اس دن وہ (سب کچھ ان کے ذہنوں سے) غائب ہو جائے گا۔ جسے وہ اپنے پاس سے گھڑا کرتے تھے۔‘‘ (ص۵۴۹۰)
’’اور اس دن وہ (ظالم جلدی سے) اﷲ کے حضور (اپنی) اطاعت کا اظہار کریں گے اور وہ (سب کچھ) جسے وہ اپنے پاس سے گھڑا کرتے تھے۔ ان (کے ذہنوں) سے غائب ہو جائے گا۔‘‘ (ص۳۴۲)
۴… ’’ولما جاء عیسیٰ بالبینٰت قال قد جئتکم باالحکمۃ ولا بیّن لکم بعض الذی تختلفون فیہ فاتقوا اﷲ واطیعون (زخرف:۶۴)‘‘
’’اور جب عیسیٰ (بعثت ثانیہ میں) آیا (یعنی) آئے گا تو اس نے کہا (یعنی وہ کہے گا) میں تمہارے پاس حکمت کی باتوں کے ساتھ آیا ہوں اور اس لئے آیا ہوں کہ تمہیں بعض باتیں سمجھا دوں۔ جن میں تم اختلاف کرتے ہو۔ میں اﷲ (تعالیٰ) کا تقویٰ اختیار کرو اور میری اطاعت کرو۔‘‘ (ص۱۰۴۱)