جو فیصلے دینے والے عدل وانصاف والے ہوں گے اور بلاشبہ وہ صلیب کو توڑ دیں گے اور خنزیر کو قتل کر دیں گے اور جزیہ ختم کر دیں گے اور اونٹوں کو اس حال میں چھوڑ دیں گے کہ ان کو کام میں نہیں لایا جائے گا اور ان کے زمانہ میں ضرور ضرور آپس کا کینہ اور بغض اور حسد ختم ہو جائے گا اور (مال کی اس قدر کثرت ہوگی) کہ وہ مال دینے کے لئے بلائیں گے تو اسے کوئی بھی قبول نہ کرے گا۔}
اس حدیث میں حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دنیا میں دوبارہ تشریف لانے کی خبر ہے۔ جو تاکید مؤکد کے ساتھ بیان کی گئی اور حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بعض خاص خاص اوصاف کا بھی ذکر ہے۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپ عادلانہ فیصلے فرمائیں گے اور یہ بھی ہے کہ صلیب کو توڑ دیں گے اور خنزیر کو قتل کر دیں گے اور جزیہ ختم فرمائیں گے اور ان کے زمانہ میں کینہ، بغض، حسد سب ختم ہو جائے گا اور مال اس قدر کثیر ہوگا کہ وہ کسی کو مال دینے کے لئے بلائیں گے تو وہ قبول نہیں کرے گا۔ مرزاقادیانی نے کہا کہ میں وہی مسیح موعود ہوں جس کے آنے کی حدیثوں میں خبر دی گئی۔ اب اس حدیث کے مطابق مرزاقادیانی کو اس کی زندگی کے آئینہ میں دیکھ لیا جائے۔
۱… مرزاقادیانی ابن مریم نہیں تھا۔ اس کے باپ کا نام غلام مرتضیٰ اور ماں کا نام چراغ بی بی تھا اور فخر عالمﷺ کی پیش گوئی ابن مریم کے بارے میں ہے۔ پھر مرزاقادیانی مذکورہ پیش گوئی کا مصداق کیسے ہوسکتا ہے؟
۲… مرزاقادیانی کبھی حاکم، قاضی، چھوٹا موٹا مجسٹریٹ بھی نہیں ہواکہ وہ فیصلے دیتا۔
۳… حدیث شریف سے واضح طور پر معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام صلیب کو توڑ دیں گے اور خنزیر کو قتل کر دیں گے۔ غور کرنے کی بات یہ ہے کہ وہ یہ دونوں کام کیوں کریں گے؟ وجہ اس کی یہ ہے کہ نصرانی حضرات عیسیٰ علیہ السلام کی طرف اپنی نسبت کرتے ہیں۔ آسمان پر تشریف لے جانے کے بعد نصاریٰ نے ان کے قتل کا عقیدہ بنالیا اور اپنے خیال باطل میں ان کے قتل کو اپنے گناہوں کا کفارہ تسلیم کر لیا اور چونکہ ان کا یہ عقیدہ تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو سولی (صلیب) پر چڑھایا گیا اور سولی ان کے عقیدہ میں آپ کے قتل کا اور نصاریٰ کے گناہوں کے کفارہ کا ذریعہ بنی۔ اس لئے وہ صلیب کو مقدس سمجھتے ہیں اور اس کی عبادت تک کرتے ہیں اور خنزیر کا گوشت نصاریٰ کی طبیعت ثانیہ بنا ہوا ہے۔ اس کو بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ لہٰذا نصرانیت کو سارے انسانوں کے سامنے باطل قرار دینے کے لئے اور یہ بتانے کے لئے کہ نصرانیوں کا مجھ سے کوئی