فرشتہ نے جواب دیا: ’’کذالک قال ربک ھو علیّ ھین (مریم:۲۱)‘‘ {یوں ہی ہو جائے گا۔ تمہارے رب نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہ بات مجھ کو آسان ہے۔} جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوگئی تو ان کی قوم نے ان کی والدہ کو مطعون کیا۔ انہوں نے نومولود کی طرف اشارہ کر دیا (کہ یہ جواب دے گا) وہ لوگ کہنے لگے۔ ’’کیف نکلم من کان فی المہد صبیاً (مریم:۲۹)‘‘ {ہم ایسے شخص سے کیونکر باتیں کریں جو ابھی گہوارہ میں بچہ ہی ہے۔}
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: ’’انی عبداﷲ اٰتانی الکتاب وجعلنی نبیاً وجعلنی مبارکا این ما کنت واوصانی بالصلوٰۃ والزکوٰۃ مادمت حیاً وبرابوا لدتی (مریم:۳۳)‘‘ {میں اﷲ کا بندہ ہوں۔ اس نے مجھ کو کتاب دی اور اس نے مجھ کو برکت والا بنایا۔ میں جہاں کہیں بھی ہوں، اور اس نے مجھ کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا۔ جب تک میں زندہ رہوں اور مجھ کو میری والدہ کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا بنایا۔}
قرآن مجید کی آیات سے معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا حمل فرشتہ کے پھونکنے سے قرار پایا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرت مریم علیہا السلام نے فرشتہ سے کہا کہ میرے اولاد کیسے ہو گی۔ جب کہ مجھے کسی مرد نے چھواء تک نہیں؟ اس پر فرشتہ نے کہا کہ تیرے رب کا فرمان ہے کہ یہ میرے لئے آسان ہے۔ پھر پیدائش کے بعد جب حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے بارے میں واضح بیان دیا تو اس میں ’’برابوالدتی‘‘ بھی فرمایا (یعنی اپنی والدہ کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا ہوں) یاد رہے کہ سورۂ مریم کے پہلے رکوع میں حضرت یحییٰ علیہ السلام کے تذکرہ میں ’’برابوالدیہ‘‘ فرمایا ہے (کہ میں اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا ہوں) اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا باپ ہوتا تو وہ بھی ’’برابوالدی‘‘ (اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا) فرماتے اور قرآن مجید میں ابن مریم کی بجائے ان کے باپ کی طرف نسبت ہوتی۔ ایسی واضح تصریحات کے باوجود مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے باپ تجویز کیا اور یہ کہا کہ: ’’انہوں نے اپنے باپ یوسف نجار کے ساتھ بڑھئی کا کام کیا۱؎۔ ‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۰۳، خزائن ج۳ ص۲۵۴)
۱؎ مرزاقادیانی نے اوّل تو مجدد ہونے کا دعویٰ کیا پھر اس کے دعوے ترقی کرتے رہے۔ مثیل مسیح، مسیح موعود پھر ظلی بروزی نبی پھر اصلی نبی ہونے کا دعویٰ کر دیا اور سارے انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام سے اپنے کو افضل بتادیا۔ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وفات کا عقیدہ تراشنے کی ضرورت… (بقیہ حاشیہ اگلے صفحہ پر)