۱… ’’وما ارسلنک الا رحمۃ اللعالمین اے مرزا ہم نے تجھے رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۵)
۲… ’’وما ینطق عن الہوی ان ہو الا وحی یوحی اور یہ مرزا اپنی طرف سے نہیں بولتا یہ جو کچھ کہتا ہے وہ اس کی جانب وحی ہوتی ہے۔‘‘
(اربعین نمبر۳ ص۳۶، خزائن ج۱۷ ص۴۲۶)
۳… ’’داعیا الیٰ اﷲ باذنہ وسراجا منیرا مرزا داعی الیٰ اﷲ اور سراج منیر ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ سوم ص۲۴۲حاشیہ، خزائن ج۱ ص۲۶۸) حضورﷺ کے خصوصی اعزاز معراج کو یہ اپنی جانب منسوب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ میرے بارے میں کہاگیا:
۴… ’’سبحان الذی اسریٰ بعبدہ لیلاً‘‘ ہر عیب سے پاک اور تمام صفات کاملہ سے موصوف ہے۔ وہ اﷲ جس نے اپنے بندے کو رات کے وقت سیر کرائی۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۸، خزائن ج۲۲ ص۸۱)
مرزاغلام احمدقادیانی اس آیت کو اپنے اوپر نازل شدہ قرار دے کر غیرمبہم الفاظ میں اپنے بارے میں کہتے ہیں کہ مجھے مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی گئی۔
سید الکونینﷺ عرش الٰہی کے قرب سے نوازے گئے مرزا اسی قرب کو اپنی جانب منسوب کر کے کہتا ہے۔ مجھے الہام ہوا:
۵… ’’دنیٰ فتدلّٰی فکان قاب قوسین او ادنیٰ وہ قریب ہوا تو اس سے بھی قریب ہوگیا۔ دو کمان یا اس سے بھی قریب تر فاصلے پر۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۷۶، خزائن ج۲۲ ص۷۹)
۶… ’’قل ان کنتم تحبون اﷲ فاتبعونی یحببکم اﷲ کہہ دو اگر اﷲ سے محبت چاہتے ہو تو میری (مرزاقادیانی کی) پیروی کرو۔ تمہیں اﷲ محبوب بنالے گا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۹، خزائن ج۲۲ ص۸۲)
حدیبیہ کے مقام پر حضور اکرمﷺ نے اﷲ کی راہ میں موت کی بیعت لی۔ قرآن کی جو آیت اس وقت نازل ہوئی مرزاقادیانی کہتا ہے کہ مجھ پر نازل ہوئی۔
۷… ’’ان الذین یبایعونک انما یبایعون اﷲ ید اﷲ فوق ایدیہم اور جو لوگ تجھ سے بیعت کرتے ہیں وہ اﷲ سے بیعت کرتے ہیں۔ اﷲ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۰، خزائن ج۲۲ ص۸۳)