علیہ السلام کو مرزائی کہتے ہیں کہ خدا فرما چکا اور توفی کے معنی بقول شاہ صاحبؒ پورا لینے کے ہیں۔ قبل اس کے کہ حضرت شاہ صاحبؒ کے بیان پر مرزاقادیانی کی مہر تصدیق ثبت کراؤں۔ پہلے کچھ کہنا چاہتا ہوں سنئے!
آنحضرتﷺ حضرت زینبؓ سے نکاح کرنے کے بعد اپنا ولیمہ کرتے ہیں اور صحابہؓ کو فرماتے ہیں کہ اپنے اپنے گھروں سے کچھ لاؤ۔ وہ لے آئے اور اس کو یکجا کر کے حضورﷺ نے سب کو کھلا دیا۔ اس وقت جو مولوی صاحبان نے اپنی عالمانہ تقریر پر سے ایک قسم کی کھانے کی لذیذ مٹھائی بنائی ہے۔ اس میں میں بھی میٹھا ڈالتا ہوں۔ سنئے!
مرزائی ’’اخبار الحکم‘‘ نے لکھا ہے کہ مرزاقادیانی سے عدالت میں سوال ہوا کہ محمدی بیگم سے تم نے نکاح کے لئے طلب کی تھی۔ مرزاقادیانی نے جواب میں کہا اور ان کا اقبال دعویٰ ہے کہ وہ میرے ساتھ بیاہی نہیں گئی۔ مگر میرے ساتھ اس کا نکاح ضرور ہوگا۔
قادیان والو سنو اور غور سے سنو! ڈسٹرکٹ جج کی عدالت کیا ہے۔ جب اس شہنشاہ کے دربار میں حاضر ہوگئے تووہ کہے گا کہ ہم نے مرزاقادیانی کے منہ سے کہلوادیا تھا کہ نکاح ضرور ہوگا۔ تم بتاؤ کیا ہوگیا؟ آہ! مرزاقادیانی جب عدالت کے کمرے سے باہر آتے ہیں تو فرماتے ہیں۔ معلوم ہوتا ہے۔ اس پیش گوئی کے پورا ہونے کا وقت آگیا ہے۔ خدا کا کام ہے اور اب عدالت کے کاغذات سے کون مٹائے گا۔
مولوی نورالدین ریویو آف ریلیجنز بابت جون وجولائی ص۸ پر لکھتے ہیں کہ نکاح ٹوٹا نہیں۔ میں بارہا میاں محمود کو کہا کرتا تھا کہ اگر نکاح نہ بھی ہو تو میرے اعتقاد میں خلل نہ آئے گا۔ (خوب) بلکہ اس کی تاویل مولوی صاحب نے اس طرح کی کہ مرزاقادیانی کا لڑکا درلڑکا در لڑکا در لڑکا۔ محمدی بیگم کی لڑکی در لڑکی در لڑکی در لڑکی۔
غرض کسی پشت میں بھی جاکر اگر کوئی رشتہ بھی ہوگیا تو سمجھو مرزاقادیانی کی پیش گوئی پوری ہوگئی۔ قیامت تک کہیں نہ کہیں تو کوئی ہی رشتہ ہو ہی جائے گا۔ خدا فرماتا ہے۔ ’’فلا تحسبن اﷲ مخلف وعدہ رسلہ ومن اصدق من اﷲ قیلا‘‘ (خدا رسولوں کے وعدہ کو خلاف نہیں کرتا۔) مگر یہاں معاملہ برعکس ہے اور لڑکی درلڑکی کی تاویل کی جاتی ہے۔ فاضل مقرر نے فرمایا کہ میرے مکرم مولانا مرتضیٰ حسنؒ نے مرزاقادیانی کے الہامات گنے ہیں۔ مگر میرے حساب میں مرزاقادیانی کو فی گھنٹہ ۳،۳الہام ہوتے تھے۔ چنانچہ مرزاقادیانی کی (تذکرۃ الشہادتین ص۴۱، خزائن ج۲۰ ص۴۳) پر ہے کہ میرے دس لاکھ معجزے ہیں۔