ہوکر آئیں گے۔ یا نبی ہوکر؟ اگر کہو معزول ہوکر تو نبی معزول نہیں ہوتا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت پہلے کی ہے نہ کہ آنحضرتﷺ کے بعد کی عربی زبان کے قاعدہ کے مطابق معنی یہ ہیں کہ کوئی نبی میرے بعد نہیںہوگا۔ آنحضرتﷺ کے بعد نبی نہیں بنیں گے۔ عیسیٰ علیہ السلام پہلے سے نبی ہیں۔
ایک اور شبہ وارد کرتے ہیں کہ جب پہلے نبی آتے رہے تو اب کیوں نبوت بند ہوگئی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ باران رحمت ضرورت کے وقت ہوا کرتی ہے۔ چنانچہ نبی کبھی یکے بعد دیگرے آئے اور کبھی ایک ہی زمانہ میں کئی کئی آئے۔ چونکہ تکمیل شریعت ان کے زمانہ میں نہیں ہوئی۔ اس لئے ضرورت رہی۔ لیکن حضرت محمدﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ اس لئے کہ ارشاد خداوندی ہے۔ ’’الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی‘‘ {آج کے دن دین کامل کر دیا۔ اس لئے کسی نبی کی ضرورت نہیں۔}
ہمارے نبی چودھویں رات کے چاند ہیں۔ جو کامل ہیں۔ اس کے بعد یوحنا، انجیل کا حوالہ دیا کہ: ’’ابھی میری بہت سی باتیں باقی ہیں۔ وہ آئے گا اور پوری کرے گا۔ سو تکمیل شریعت کے لئے حضرت آئے۔ دوسری وجہ یہ کہ رسول اﷲﷺ کی دعوت عام ہے۔ قل یا ایہا الناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعا (اعراف:۱۵۸)‘‘ اے لوگو! میں تم سب کے لئے رسول بن کر آیا ہوں۔ جیسا تمام دنیا کے لئے آپؐ مبعوث ہوئے۔ تو پھر کسی جدید نبی کی ضرورت نہ رہی۔ پہلے پیغمبر خاص علاقہ دار خاص خاص قوم کے لئے آیا کرتے تھے۔ لیکن رسول اﷲﷺ ساری دنیا کے لئے آئے۔
تیسری ضرورت یہ کہ پہلے نبیوں کے بعد ان کی کتابوں میں تحریف ہو جاتی تھی۔ اس لئے اصل دین کو واضح کرنے کے لئے خدا اور نبی بھیج دیتا۔ مگر قرآن میں ذرا بھی تحریف نہیں ہوئی اور نہ ہوگی۔ کیونکہ اس کی حفاظت کا وعدہ خود خدا نے کیا ہوا ہے۔ جس کو آج تیرہ سو سال سے اوپر عرصہ گذر جانے کے بعد بھی ہم ویسا ہی صحیح اور مکمل دیکھ رہے ہیں۔ اس لئے نئے نبی کی ضرورت نہیں۔
اس کے بعد (ازالہ اوہام ص۷۳،۷۴،۷۷، خزائن ج۳ ص۱۳۸،۱۳۹،۱۴۰) کا حوالہ سے ایک عربی عبارت آپ نے پڑھی۔ جس کو مرزاقادیانی نے قرآن کی آیت بتلاتے ہوئے لکھا ہے۔ حالانکہ قران میں کہیں نہیں ہے۔ خدا کے فضل سے میں بھی قرآن مجید کا حافظ ہوں اور بھی