روئیداد جلسہ اسلامیہ قادیان
مرتبہ: منشی مولا بخش کشتہ، ایڈیٹر ’’اتحاد‘‘ امرتسر
اخبارات واشتہارات کے ذریعہ سے یہ خبر پہلے مشہتر کر دی گئی تھی کہ پنجابی نبی کے مسکن وملجا قادیان ضلع گورداسپور (پنجاب) میں خاص اسلامی جلسہ منعقد کیا جاوے گا۔ جس میں اسلامی مسائل بیان کرنے کے ساتھ مرزاغلام احمد قادیانی مدعی نبوت کے دعاوی والہامات پر روشنی ڈالی جاوے گی۔ چنانچہ اس جلسہ کی شرکت کے لئے علماء کرام کی ایک جماعت ۱۸؍مارچ ۱۹۲۱ء مطابق ۷؍رجب ۱۳۴۶ھ بروز جمعتہ المبارک صبح ۱۰؍بجے امرتسر سے گاڑی پر سوار ہوکر پونے بارہ بجے کے قریب بٹالہ سٹیشن پر پہنچی۔ جہاں اہالئی بٹالہ ایک کثیر تعداد میں بغرض استقبال موجود تھے۔ رضاکار ان استقبالیہ کمیٹی مسلم لیگ ایسوسی ایشن اور دیگر باشندگان بٹالہ نے جس خلوص واشتیاق اور انتظام سے معزز مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔ وہ قابل تعریف تھا۔ علماء کرام کی جماعت گاڑیوں میں سوار ہوکر نعروں کے ساتھ بڑی مسجد میں پہنچی۔ فریضۂ نماز ادا کرنے کے بعد کھانا کھلایا گیا۔ ۳؍بجے کے قریب قلعہ ہمالہ کے متصل جلسہ وعظ منعقد ہوا۔ جس میں مولانا ابوالوفا ثناء اﷲ امرتسریؒ ایڈیٹر ’’اہل حدیث امرتسر‘‘ نے علماء کرام کے آنے اور قادیان میں جانے کی ضرورت بیان کرتے ہوئے مرزائی مشن کے عقائد سے پبلک کو آگاہ کیا۔ ان کے بعد دیگر علماء کی تقاریر ہوئیں۔ جن میں بعض خلافت کے موضوع پر دلنشین طریق سے کی گئیں۔
۱۹؍مارچ۱۹۲۱ء ہفتہ صبح کو علماء کرام کی جماعت ٹانگے اور یکوں پر سوار ہوکر ۱۰بجے کے قریب قادیان پہنچی۔ شیر پنجاب مولانا ابوالوفائ، مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ، حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ معلم اوّل دیوبند مولانا حبیب الرحمن نائب ناظم دارالعلوم دیوبند آگے آگے تھے اور دیگر علماء کرام وہمدردان اسلام پیچھے پیچھے ایک جم غفیر کے آغوش محبت واخوت میں ’’اﷲ اکبر‘‘ کے گونجتے ہوئے نعروں میں قادیانی عبادت گاہ اقصیٰ کے ساتھ ساتھ گذرے۔ قادیانی مرزائی اپنے ’’منارۃ المسیح‘‘ پر چڑھ کر اس جلوس کا نظارہ کر رہے تھے۔ مولانا ابوالوفاء نے جلسہ گاہ میں پہنچ کر حاضرین کو مخاطب کر کے اعلان کیا کہ علماء کرام تمہارے قصبہ میں آگئے ہیں اور کھانا کھانے اور نماز پڑھنے کے بعد آئیں گے اور اپنی تقاریر سے آپ کو مستفیض کریں گے۔