تقدس کی آڑ میں ربوہ میں قائم کر رکھی ہے؟ اگر پہلی بات ایک ’’تنکا‘‘ ہے۔ تو دوسری بات ’’شہتیر‘‘ جاسوسی کا نظام حقیقت میں اس خفیہ متوازی حکومت کا ایک قدرتی اقتضاء ہے۔ اس کے بعد معاصر حکومت کو بتاتا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ افسروں کے اعتراف کے مطابق ربوہ میں قانون اور امن کی طاقتیں بے بس ہوجاتی ہیں۔ وہاں لوگوں کی زندگی تلخ کر دی جاتی ہے۔ مگر مجرموں کے خلاف شہادت دینے پر کوئی شخص آمادہ نہیں ہوتا۔ معاصر لکھتا ہے کہ:
اصل یا اہم سوال یہ ہے کہ نظام ربوہ کے جاسوس حکومت کے راز چرانے کی کوشش کر رہے ہیں… اصل سوال یہ ہے کہ جاسوسی کے علاوہ ربوہ کے حفاظتی نظام کے کارکن اور بہت کچھ کر رہے ہیں۔ جو ایک دہشت پسند خفیہ سیاسی نظام کی سرگرمیوں کی ذیل میں آتا ہے اس کا علاج کیا ہے؟
ہمیں معاصر کے اس تجزیے سے پورا اتفاق ہے۔ افسوس ہے کہ معاصر نے علاج تجویز کرنے کا مسئلہ حکومت پر چھوڑ کر سکوت اختیار کر لیا ہے۔ حالانکہ یہ مسئلہ کچھ بھی پیچیدہ نہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت قادیانی جماعت کی اصل حیثیت کو مشخص کر دے اور پردۂ فریب کو چاک کر دے جو اس نے اپنے چہرے پر ڈال رکھا ہے۔ یہ جماعت بالکل اسی طرح کی ایک خفیہ سیاسی جماعت ہے۔
جس طرح کوئی خفیہ سیاسی جماعت ہو سکتی ہے۔ لیکن اس نے خود کو محض ایک مذہبی جماعت قرار دے رکھا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اس کے افراد پر سرکاری دفاتر کے دروازے چوپٹ کھلے ہوئے ہیں۔ بڑے سے بڑے عہدے پر وہ فائز ہیں۔
ان کی اصل وفاداریاں پاکستان کے نظام حکومت سے وابستہ نہیں ہیں۔ بلکہ ربوہ کے خلافتی نظام سے وہ خلافت ربوہ کے راز تو سینے میں چھپا سکتے ہیں۔ مگر سرکاری اطلاعات کو عقیدۃً چھپا نہیں سکتے۔ اگر چھپائیں تو انہیں نظام خلافت کا باغی قرار دیا جاتا ہے۔ معاصر موصوف نے پولیس اور قانون کی جس بے بسی کا تذکرہ کیا ہے۔ وہ اسی صورتحال کا نتیجہ ہے۔
اس خرابی کا علاج یہ ہے کہ قادیانی جماعت کو خفیہ سیاسی جماعت قرار دیا جائے، اور اس کے ساتھ وہی معاملہ کیا جائے جو ایسی جماعتوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ اس کے بغیر یہ دو عملی ختم نہیں ہوسکتی اور اس گشتی مراسلے کے اجراء کا کچھ حاصل نہیں بجز اس کے کہ چور کو آگاہ کر دیا جائے کہ جاگ ہوگئی ہے، اور وہ اپنا کام زیادہ ہوشیاری کے ساتھ کرے۔ ہمیں اندیشہ ہے کہ جن افسروں کے نام یہ گشتی مراسلہ جاری کیاگیا ہے۔ ان میں کتنے ہی ہوں گے جو خود اس فہرست میں آتے ہوںگے۔ جن سے خبردار رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔ (رونامہ تسنیم لاہور مورخہ ۸؍دسمبر ۱۹۵۷ئ)