دعوت الیٰ اﷲ، تبلیغ دین اور اظہار حق کے اس فریضہ کی ادائیگی ہی اہل علم کا مقصد وجود ہے اور اس سے عہدہ برآ ہونے کے لئے ضروری ہے کہ یہ کام خالصتہً اﷲتعالیٰ کی رضا کو نصب العین قرار دے کر کیا جائے۔ اس کو اس نہج پر انجام دیا جائے جو نہج اسوۂ رسولﷺ سے قریب تر ہو اور اس کی انجام دہی میں کسی ملامت کے خوف اور کسی لالچ کے حصول کو دخیل نہ ہونے دیا جائے۔ مزید برآں یہ بھی ضروری ہے کہ دین کے جن مسائل کے لئے ہماری تبلیغی مساعی وقف ہوں۔ ان کی ترتیب میں الاہم، مالاہم کا اصول کارفرما ہو۔ جو چیز دین میں زیادہ اہمیت رکھتی ہے وہ بہت زیادہ مقدم ہو جو دوسرے درجے کی ہے۔ وہ دوسرے مقام پر اہم قرار دی جائے اور جو تیسرے مقام کی ہے اسے اسی مقام پر ملحوظ رکھا جائے۔
بطور مثال، ہر دور، ہر حالت اور ہر زمانہ میں دعوت الیٰ اﷲ، دعوت الیٰ التوحید، دعوت الیٰ الرسالت، ایمان بالقرآن اور ایمان بالآخرۃ کو اوّلین حیثیت دینا دین کا قطعی تقاضا ہے۔ اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ ارباباً من دون اﷲ افراد واصنام، ماسوی اﷲ کی عبادت کے شرک، سرورکونین، خاتم النبیین روحی ونفسی فداہﷺ کے بعد کسی نئے نبی کی جانب دعوت پر مشتمل تحریک، آخرت سے منحرف کرنے والی تعلیمات اور بحیثیت مجموعی دین میں ترمیم وتنسیخ اور الحاد کے سدباب کو دوسرے تمام فتنوں اور دوسری تمام گمراہیوں پر مقدم رکھنا فرض عین ہوگا۔
ان اساسی عقائد کے بعد اساسی اعمال کی اہمیت مسلم ہے اور اس باب میں اقامت صلوٰۃ، ایتاء زکوٰۃ، ادائیگی حج اور رمضان کے روزے اوّلین توجہ کے مستحق ہونے چاہئیں۔ تاکہ قصر اسلام جن پانچ بنیادوں پر استوار ہے۔ وہ قائم وموجود رہے اور اس کا حلیہ بگاڑنے کی جسارت کوئی نہ کر سکے۔
آج ہم جس صورتحال سے دوچار ہیں۔ اس کا ایک تاریک گوشہ یہ ہے کہ ہم ایسے مسائل میں الجھ کر رہ گئے ہیں جو یا تو اساسی اہمیت نہیں رکھتے اور یا پھر ان مسائل کو بے وجہ اہمیت دی گئی ہے۔ درانحالیکہ ہم اپنے سر کی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ جو تحریک اور جو فلسفۂ اسلام کے خلاف نبرد آزما ہوتا ہے۔ وہ سب سے پہلے یا تو ہمارے تصور توحید، تصور رسالت، تصور آخرت، اور ایمان بالقرآن پر حملہ آور ہوتا ہے اور ہمیں خدا کے ساتھ دوسرے معبودان باطلہ اور دنیوی جاہ ومنزلت سے والہانہ محبت کی دعوت دیتا ہے۔ تاکہ ہم ’’ومن الناس من یتخذ من دون اﷲ اندادًا یحبونہم کحب اﷲ‘‘ اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اﷲ کے سوا دوسرے اشخاص یا اشیاء کو معبود بناتے ہیں۔ (جس کی صورت یہ ہے کہ وہ ان) سے ایسی محبت کرنے لگتے