حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
ہاتھ بٹاؤ ‘‘۱؎ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ابوذرؓ کے کان میں ان لفظوں کو ڈال دیا لیکن اس کے بعد دیکھنے والوں نے ان کی برقی تاثیروں کو اس طرح دیکھا اور بار بار دیکھا کہ حضرت ابوذرؓ گھر سے باہر نکلے ہیں غلام بھی ساتھ ہے۔ جو کپڑے اپنے بدن پر ڈالے ہوئے ہیں ٹھیک اسی قسم کا پیراہن غلام کے دوش پر پڑا ہوا ہے۔ لوگوں نے ٹوکا بھی کہ حضرت آپ نے جو چادر غلام کو دے دی ہے اگر اسے بھی آپ ہی اوڑھتے تو لباس مکمل ہوجاتا۔ مگر وہی ابوذرؓ جو کبھی ایک آزاد غلام کو بھی لونڈی کا بچہ کہنے سے نہیں جھجکتے تھے اب کہتے ہیں اجل! ولکن سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول اطعموھم مما تاکلون والبسوھم مما تلبسون۔ ہاں ( سچ کہتے ہو ) لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ ﷺ فرماتے تھے کھلاؤ اپنے غلاموں کو اسی کھانے میں سے جسے تم خود کھاتے ہو، اور پہناؤ ان کو اسی کپڑے میں سے جسے خود پہنتے ہو۔ سچ کہا جس نے کہا ؎ ایں خرقۂ میٔ آلود حافظ بخود نہ پوشید اے شیخ پاک دامن معذور دارمارا تاثیر و تاثر، فاعل و قابل میں جہاں کہیں بھی ایسا مضبوط و مستحکم رشتہ قائم ہوا، تسلیم و رضا جب کبھی بھی اس شکل میں رونما ہوئی جو فرمان رسالت اور جان ابوذرؓ کے درمیان تھی تو آپ یقین کیجئے کہ اس کے بعد تسلیم تسلیم نہیں رہتی۔ اطاعت و فرماں برداری کا زینہ بہت اونچا ہو جاتا ہے۔ ------------------------------ ۱؎ مسند احمد، بخاری وغیرہ