حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
آپ ﷺ نے فرمایا۔ تو تم لوگ گناہوں کا تو خیال کرتے ہو لیکن نیکیوں کا نہیں۔ عمومًا زاہدانہ زندگی گزارنے والے، کسب و حرفت کو چھوڑ بیٹھتے ہیں، اور پھر جب انھیں دنیاوی ضروریات ستاتی ہیں تو حالًا یا قالًا بھیک مانگنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور فرمایا کہ کیا تم ایک ایسی بات پر بیعت کرو گے کہ اس کے بعد تمھارے لئے صرف جنت ہے۔ ‘‘ حضرت ابوذرؓ نے کہا! جی ہاں۔ اور میں نے ہاتھ پھیلا دے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں تم سے عہد لینا چاہتا ہوں کہ تم کسی آدمی سے کچھ نہیں مانگو گے، حضرت ابوذرؓ نے کہا ’’ بہت بہتر۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ’’ حتیٰ کہ وہ کوڑا بھی نہیں۔ جو تمھارے گھوڑے سے گر پڑے بلکہ تم خود اترو اور خود اٹھاو۔‘‘۱؎ ہمارے زمانے میں فقرا و دراویش نے ایک طریقہ یہ بھی اختیار کر رکھا ہے کہ ہر وقت منہ چڑھا ہوا ہے۔ کسی نے کوئی بات بھی پوچھی تو اس کا جواب پیشانی پر بل دیتے ہوئے دیا جاتا ہے۔ حضرت ابوذرؓ فرماتے ہیں ’’ کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہرگز کسی قسم کی نیکی یا بھلائی کو حقیر نہ سمجھو۔ اگر تمھارے پاس کسی مسلمان کے ساتھ سلوک کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے تو اپنے بھائی کے ساتھ بخندہ پیشانی ملو۔ ۲؎ ------------------------------ ۲،۱؎ مسند احمد