حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
ابر ہٹ رہے ہیں پردہ چاک ہو رہا ہے حتیٰ کہ جب ان کی بالکل دھجیاں اڑ گئیں تو میں نے بعد کو اور مجھ سے صدیوں پہلے دنیا کی بہتریں جماعت نے وحی یوحیٰ کی صداقت ماب آوازوں میں سنا۔ من سرہ ان ینظر الی زھد عیسی بن مریم فلینظر الیٰ ابی ذر جو حضرت عیسی علیہ السلام کے زہد کو دیکھ کر خوش ہونا چاہتا ہے پس وہ ابوذرؓ کو دیکھے۔ حتیٰ کہ جب دیکھنے والوں نے دیکھا تو بنی اسرائیل کے اس نبی میں جو تائید روح القدس کے پرورش یافتہ تھے اور محمد (صلوات اللہ علیہ وسلامہ ) کی ادنیٰ فیض پذیرندہ کے زہد میں کوئی فرق نظر نہیں آیا۔ یہ ہمارے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے جن کی فطرت میں بطن ام ( شکم مادر) سے زہد و تقویٰ کا تخم موجود تھا اور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے آبشار صحبت کی بدولت وہ اوگا، پھلا پھولا اور اخیر میں اتنے برگ و بار لایا کہ اس کی شادابی دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حقیقت ۱؎ جامعہ نبویہ کی شاخ مسیحی کا اسے ایک کامل نمونہ قرار دیا۔ بلاشبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نفس صحبت پاک یہی اثر تھا لیکن اسباب و علل کی تلاش کے بعد ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس میں بہت بڑا دخل سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی قوت انتخاب اور طریقہ تعلیم کو بھی تھا آپ جس چیز میں جس چیز کی مناسبت دیکھا کرتے اس کو اسی قسم کی ------------------------------ ۱؎ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی شان مبارک میں ارشاد فرمایا ہے۔ اوتیت علم الاولین والاٰخرین اگلوں اور پچھلوں کے تمام علوم و معارف مجھے دئے گئے اسی لحاظ سے آپ ﷺ کی ذات تمام انبیاء علیہم السلام کے حقایق کی جامع تھی۔ صحابہ پر ان حقیقتوں میں سے کسی ایک کا پرتو پڑتا تھا اور وہ اسی میں پختہ اور کامل ہو جاتے تھے