حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
آپ نے فرمایا ’’ کہ میں نے سنا تھا کہ مکہ میں ایک شخص پیدا ہوا ہے جو کہتا ہے کہ میں نبی ہوں۔ یہ سن کر میں نے اپنے بھائی کو دریافت حال کے لئے بھیجا؛ لیکن اس نے کچھ تشفی بخش خبر مجھے نہیں سنائی۔ آخر میں خود اس شخص سے ملنے کے لئے آیا ہوں ۱؎ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی باچھیں کھل گئیں۔ خدا جانے کیا ۲؎ کیا کہا۔ تاہم بخاری میں اس قدر موجود ہے قال فانہ حق و ھو رسول اللہ فاذا اصبحت فاتبعنی فانی ان رایت شیئًا اخاف علیک قمت کانی اریق الماء فان مضیت فاتبعنی حتیٰ تدخل مدخلی ( بخاری) یہ بالکل سچ ہے کہ وہ اللہ کے پیغمبر ہیں جب صبح ہو تو تم میرے ساتھ چلو راستے میں اگر ایسا واقعہ نظرآئے ( مثلًا کوئی کافر سامنے آجائے) کہ جس میں مجھے خطرہ معلوم ہو تو میں بیٹھ جاؤں گا، گویا پیشاب کر رہا ہوں، ( تم چلے چلنا) پھر جدھر میں جاؤں چلے جانا حتیٰ کہ جہاں داخل ہو جاؤں تم بھی وہاں آ جانا۔ صبح ہوئی دونوں ساتھ چلے، آگے آگے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور پیچھے پیچھے ان کے حضرت ابوذرؓ اس آستانے کی طرف جا رہے تھے جس کی غلامی کاتب ازل نے ان کی پیشانی میں لکھدی تھی۔ رستہ میں کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ حتیٰ کہ وہ دروازہ سامنے آگیا۔ حضرت علیؓ اور ان کے ساتھ ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس میں داخل ہو گئے۔ ۳؎ ایک چبوترے پر ۴؎ سرور کائنات ------------------------------ ۱؎ طبقات ابن سعد ص ١٦۵ ج ۴ ۲؎ طبقات کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اپنے رشتہ عقیدت کو ظاہر کیا ۳؎ بخاری ۴؎ طبقات