حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
یہ ہے کہ معلومات و مواد کے جس محدود ذخیرے کو سامنے رکھ کرمضمون شروع کیا گیا تھا اس کے لحاظ سے اس وقت یہ بات سوچی بھی نہیں جاسکتی تھی ۔ لیکن ربیع الاول، ربیع الثانی الغرض ہر آنے والے مہینے میں القاسم کے شماروں پر شمارے نکلتے چلے جاتے تھ ۔ اور بالالتزام اس مضمون کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔ سمجھا جاتا تھا کہ اب ختم ہو جائے گا۔ل لیکن یہ واقعہ ہے کہ ہر منزل پر پہنچنے لے بعد ہی دیکھا جاتا تھا کہ جتنا لکھا جا چکا ہے وہ اس کے مقابلہ میں کچھ بھی نہیں ہے جو ابھی لکھا نہیں گیا ہے۔ الغرض دینے والا دیتا جا رہا تھا اور لینے والا لے رہا تھا ۔ خود لے رہا تھا اور دوسروں کو دے رہا تھا۔ اس عرصے میں بعض حوادث بھی پیش آئے، کچھ دن سلسلہ ٹوٹ بھی گیا بہر حال وہی مضمون جو ۱۴۳۴ھ کے ربیع الاول کی اشاعت سے القاسم میں چھپنا شروع ہوا تھا با لآخر ۱۴۳۷ھ کی ماہ ربیع الثانی میں گویا کامل چار سال ایک ماہ میں جا کر ختم ہوا۔ اور یہ ماجرا تو اس کتاب کے مضامین کی کمیت کا ہے، رہی کیفیت تو ظاہر ہے کہ مضمون نگار کی مضمون نگاری کی ابتدائی مشق کا وہ زمانہ تھا واقعی طالب العلمی تو اس کی اب بھی جاری ہے۔ اور لحد کو مہد بنانے سے پہلے انشاء اللہ تعالیٰ وہ جاری ہی رہے گی لیکن اصطلاحی طالب علموں کے جرگے سے تقریبا ان ہی دنوں میں وہ علیحدہ ہوا تھا ۔ زندگی کے جس سفر کی آخری منزل اب سامنے ہے، اس وقت تک کل تئیس سال﴿١﴾ ------------------------------ ﴿١﴾ کیونکہ مناظر احسن خاکسار کا تاریخی نام ہے ﴿١۳١۰﴾ جس کے اعداد ہیں اب اتفاقات کے دن محاسن کو کیا کہیئے آج بھی ربیع الاول ہی کا مہینہ ہے، جس سال اس مضمون کی ابتداء ہوئی وہ بھی ربیع الاول ہی کا ماہ مبارک تھا، اور غلام کو جس آقا کی امت مرحومہ میں شریک کرکے۔ بقیہ آئندہ