حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
کہا جاتا ہے کہ مجاہدات کی کوئی اصل نہیں، حتیٰ کہ میں نے بعضوں سے یہ بھی سنا کہ صلوۃ خمسہ میں خشوع و خضوع کی بھی ضرورت نہیں اور دلیل بیان کی جاتی ہے کہ صحابہ سے یہ باتیں منقول نہیں۔ حالانکہ اولًا یہ سراسر غلط ہے۔ آثار و حدیث سے ہم قطع نظر بھی کر لیں تو قرآن کی یہ آیتیں والذین یبیتون لربھم سجدا و قیاما جو ( سر ) ٹیکے اور کھڑے کھڑے رات گزارتے ہیں اپنے پروردگار کے لئے۔ کس کا حق ہے اگر صحابہ اس کے مصداق نہیں تھے تو اور کون دعویٰ کر سکتا ہے یا مثلًا۔ انھم کانوا قبل ذلک محسنین کانوا قلیلا من الیل ما یھجعون و بالاسحار ھم یستغفرون وفی اموالھم حق للسائل و المحروم اس سے پہلے یہ اپنے اعمال کو خوبصورت بنانے والے تھے، بہت تھوڑی رات سویا کرتے تھے اور پچھلے کو اٹھ کر گناہوں کی بخشش طلب کیا کرتے تھے، ان کے مالوں میں مانگنے والوں اور محروم کے حق تھے۔ ’’ والذین جاھدوا فینا ‘‘ کے مجاہدہ کی یہ تفصیل الٰہی نہیں تو اور کیا ہے۔ صحیح ہے کہ بلا خضوع کے بھی نماز کا بوجھ گردن سے ٹل جاتا ہے لیکن کس نے کہا کہ آخرت کی مصیبت بھی ایسی نمازوں سے ٹلنے والی ہے۔ حالانکہ عذاب دینے والا تو فرماتا ہے۔ قد افلح المؤمنون الذین ھم فی صلاتھم خاشعون کامیاب ہوئے وہ مؤمنین جو اپنی نمازوں میں خشوع کرنے والے ہیں۔ تو کیا اس فلاح کو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نہیں ڈھونڈھتے تھے۔