حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
اس کی مستی کو مجھ سے نہ پوچھو! کہ میری ایسی قسمت کہاں ہے؟ ------------------------------ 1: الحمد للہ الذی بعزتہ و جلالہ تتم الصالحات کہ کسی کی سوئی ہوئی قسمت اس تحریر کے چودہ سال کئ بعد 1347ھ میں بالآخر جاگی۔ جہاز ہی سے خیالات مین تلاطم پیدا ہوا ۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روانگی کے وقت حافظ ؒ کی غزل یا د آئی تھی ان ہی بزرگوں کی جوتیوں کے طفیل میں جب وہ سعادت میسر آئی جس کا تیسر کا خیال کے حاشیہ میں بھی گنجائش نہ تھی تو شکستہ جذبات نے نظم کی صورت اختیار کی تیمنا و تبرکاً شاید یہاں پر ان کا درج کرنا ناموزوں نہ ہوگا۔ ’’عرض احسن‘‘ ہر ایک سے ٹکر کر ہر شغل سے گھبرا کر ہر فعل سے شرما کر ہر کام سے بچتا کر آمد بدرت بنگر اے خاتم پیغمبر یا قاسم للکوثر اے سرور ہر سرور دے رہبرِ ہر رہبر اے آنکہ توئی افسر ہر کہتر و ہر مہتر فی المبدُ و الحشر اے ہستی تو محور للاکبر والاصغر اے طلعت تو مظہر للاول و الاخر اے رحم جہاں پرور آقائے کرم گستر آمد بدرت بنگر امروز چہ مہمانے ناکارہ و نادانے ﴿باقی آئندہ﴾