حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
بہر کیف آپ اپنی والدہ محترمہ اور بھائی انیس کو ساتھ لے کر گھر سے اُٹھ کھڑے ہوئے ۔ وہی بنی غفار جس کو کسی زمانہ میں ابو ذر کے دست و بازو پر فخر و ناز تھا۔ آہ کہ کس درجہ عبرت ناک نظارہ ہے کہ حق و صداقت کی حمایت کی بدولت وہ اپنے آبائی وطن کو چھوڑتا ہے ۔ سچائی نے لوگوں کو اس کا دشمن بنادیا ہے ۔ اس کی تمام آبرو عزت محض اس لئے دلوں سے نکل چکی ہے کہ وہ ان کے فسق و فجور پر راضی نہ تھا ۔ تاریخ کی زبان گو ساکت ہے۔ اور نہیں بتاتی کہ قوم کے اس معزز انسان پر اس کی اصلاح کے بعد کیا کچھ گزری لیکن تجربہ اور مشاہدہ تصویر تکلم ہے۔ وہ آئے دن اس کا مرقع ہمارے سامنے اس وقت پیش کرتا ہے جب مہذب ڈاکوؤں،متمدن غارت گروں کی جماعت کا کوئی آدمی رشوت و خیانت فریب و دغابازی کی عادتوں سے تو بہ کر کے محض اپنی حلال تنخواہ پر اوقات گزارنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے گو یکا یک جیسے اس وقت اس کی تمام تر بیدار مغزیاں انتہائی خر دماغیوں کے لفظوں سے تعبیر کی جاتی ہیں اگر اس سے پہلے وہ اپنے کنبہ کا سب سے زیادہ ہو شمند و جواں بخت فرد تھا تو اس کے بعد قبیلے کا وہ ایک سخت احمق اور منحوس آدمی بن جاتا ہے ۔ اس سے پہلے قوم کا ایک ایک آدمی اس کی عنایت پرورانہ تبسموں کا آرزو مند رہتا تھا ۔ لیکن اب لوگوں کو اس کی چیخ پکار کی بھی پرواہ نہیں وفی ذالک لعبرۃ لاولی الابصار۔ جب حق و راستی کے یہ لازمی نتائج ہیں تو اگر ہم یہ کہیں کہ حضرت ابوذر غفاری کے ساتھ بھی ان کی قوم کا یہی برتاؤ ہوا تو کوئی تعجب نہیں۔