حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
اور اقرار الوہیۃ سے عبادت کی حقیقت مکمل نہیں ہو سکتی تھی جیسا کہ فطرت سلیمہ بشریہ کا تقاضا ہے۔ خود فرماتے ہیں۔ ولقد صلّیتُ یا ابن اخی قبل ان لقی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم ثلٰث سنین ( طبقات و صحیح مسلم) میرے بھتیجے ! میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہونے سے تین سال پہلے سے نمازیں پڑھتا تھا۔ زادی نے پوچھا کہ آپ کس طرح نماز پڑھتے تھے کہ عرب کی شرک و ضلالت کو دیکھتے ہوئے اس کو نماز کا نام سن کر تعجب ہوا آپ نے فرمایا کہ لِلّٰه (خدا کے لئے) اس نے پھر پوچھا کہ تو کس طرف رخ کر کے پڑھتے تھے جواب میں فرمایا۔ حیث یوجھنی اللّٰه جدھر اللّٰہ تعالیٰ جھکا دیتےہیں۔ اور اخیر میں تو گزشتہ اعمال و افعال کی فراوانی دیکھ دیکھ کر اس درجہ آپ پر خشیت مسلط ہوئی کہ تعجب ہوتا ہے۔ خود بیان کرتے ہیں ۔ اصلی عشاء حتی اذا کان اخر السحر القیت کانی خفاء حتی تعلونی الشمسَّ (صحیح مسلم و طبقات) رات کی نماز کے لئے کھڑا ہوتا ( اور کھڑا رہتا) یہاں تک کہ جب پچھلی رات بھی ختم ہونے کے قریب ہوتی تو اپنے آپ کو زمین پر ڈال دیتا اور اس طرح پڑا رہتا کہ گویا کوئی کپڑا پڑا ہوا ہے یہاں تک کہ مجھ پر دھوپ پڑنے لگتی تھی ( تو اٹھتا) الغرض چند ہی دنوں میں حضرت ابو ذر غِفاری کا رنگ ہی دوسرا