حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
غالب کر سکتے ہو کرتے رہو۔ پر جب موت کی گھڑیاں سر پر آ جائیں اس وقت بیم و دہشت کو سینے سے باہر نکال کر صرف امید نجات و فوزِ رحمت و غفران سے دل کو لبریز کر لو، شیخ المجاذبہ اس وقت اسی شغل میں مصروف ہیں۔ اس کے بعد آپ کے دل سے ایک شورش انگیز روح فرسا، حوصلہ گسل آواز اٹھی، اور بصد حسرت و یاس اٹھی، صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ’’ اے کاش کہ میرے پاس اتنے کپڑے ہوتے کہ میں اس میں سما کر اسے کفن بنا لیتا ۔ ۔ ۔ تو پھر میں اس کے علاوہ اور کسی کفن کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔ مگر ۔ ۔ ۔ (یعنی جو خدا کی مرضی یہی ہے کہ اپنے کفن میں لپیٹا نہ جاؤں اور آپ لوگ اپنا کفن دیں ) اب آپ لوگوں کو وصیت کرتا ہوں کہ مجھے جو شخص بھی کفن دے وہ نہ تو کسی صوبہ کا ہوالی ہو اور نہ عریف ہو اور نہ ڈاکہہ ہو۔‘‘ اتفاق تو دیکھو کہ اس جماعت میں جتنے آدمی تھے۔ قریب قریب ہر ایک ان عہدوں میں سے کسی ایک پر ممتاز تھا۔ صرف ایک انصاری جوان البتہ ایسا تھا جس میں یہ باتیں نہیں تھیں۔ وہی بول اٹھا کہ مجھ میں آپ کی تمام شرطیں پائی جاتی ہیں اور میرے تھیلے میں دو چادریں بھی نئی رکھی ہوئی ہیں۔ جن کے سوت میری ماں کے ہاتھ نے کاتے ہیں۔ بعض روایتوں میں ہے کہ ان چادروں کو میری ماں نے بُنا ہے، اور ایک چادر یہ ہے جو میرے بدن پر پڑی ہوئی ہے۔ ملا کر تین کپڑے ہو جاتے ہیں۔ جو کفن کے لئے کافی و وافی ہیں۔ ------------------------------ ۱؎ عریف ایک جماعت کے اس نمائندے کو کہتے ہیں جو حکومت کے سامنے جماعت کا ذمہ دار ہو۔