حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
شنیع بھی نہ تھا لیکن اب ان کا قدم اور زیادہ تیز ہوا یعنی اشہر حرم۱ کی تعظیم و تکریم جو عرب اور تمام عرب کے نزدیک خواہ وہ کسی صورت میں ہو ایک مذہبی روایت قومی خصوصیت کی شکل میں مسلم تھی۔ ------------------------------ ۱ اشہر حرم چار ہیں جن کی ترتیب صحیح روایات کے اعتبار سے یہ ہے رجب مضر ، ذیقعدہ، ذوالحجہ ، محرم ۔ رجب کو رجب مضر اس لئے کہتے ہیں کہ ربیعہ کی نسلیں بجائے رجب کے رمضان کا احترام کرتی تھیں قبائل عرب ان مہینوں میں قتال و محاربہ تاخت و تاراج کو حرام سمجھتے تھے حتیٰ کہ اس کی پابندی اس درجہ بڑھی ہوئی تھی کہ اگر ان مہینوں میں کسی کے سامنے اس کے باپ کا قاتل بھی آ جاتا تو قتل و قتال تو کجا بُرا بھلا کہنا بھی روا نہیں رکھتے تھے، بعد کو جب عرب میں ملت ابراہیمیہ کی جانب سے لاپروائیاں ہونے لگیں تو احتیاط میں کمی ہونے لگی۔ حیلے اور بہانے کی بنا پڑی مثلاً اگر محرم میں ان کو لڑنا منظور ہوتا تو محرم کی حرمت صفر میں منتقل کر دیتے، اگر اس میں بھی فرصت نہیں ملتی تو ربیع الاول اس بار عظیم کا حامل قرار پاتا و ھٰکذا ۔ حتیٰ کہ اخیر میں کلیہ ہوگیا کہ حرمت صرف سال چار مہینوں میں ہے، تخصیص کی قید لغو ہے مگر اس میں بھی انہیں دقت ہونے لگی۔ ۱۲ مہینے جلد جلد ختم ہو جاتے تو پھر سال میں اضافہ شروع ہوا۔ کوئی سال تیرہ مہینہ کا اور کوئی ۱۴ کا الی غیر ذالک۔ ان تحریفات کا اثر موسم حج پر بھی پڑتا تھا حتیٰ کہ حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہٗ نے ۸۱ھ میں جب حج کیا ہے تو ذیقعدہ کا مہینہ تھا۔ آخر میں جب سرور کائنات صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے آخری حج ۰۱ھ میں کیا تو ذی الحجہ کا مہینہ تھا جو ٹھیک موسم حج تھا اسی بناء پر آپ نے خطبہ حجۃ الوداع میں فرمایا تھا۔ الا ان الزمان لقد استداد کھئیة یوم خلق اللّٰه السموات و الارض (صحاح) جس وقت خدا نے آسمان و زمین پیدا کئے تھے زمانہ کی جو ہئیت اس وقت تھی اسی پر آج پھر گھوم کر آ گیا۔