حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
کرائی وہ محض ایک صحابی ہونے کی حیثیت سے تھی، اس لئے اس کا ماننا آپ کے لئے ضروری نہ تھا۔ اور یہ حکم آپ کا بحیثیت نائب الخلیفہ، امیر الملک ہونے کے تھا۔ جس کی مخالفت حضرت ابوذرؓ سے نا ممکن تھی، حضرت معاویہؓ تو ایک قرشی نژاد جلیل القدر صحابی تھے آپ کو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی تھی جسے اکثر خود بھی فرمایا کرتے تھے۔ ’’ کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی ہے کہ اگر کوئی حبشی گوش بریدہ غلام بھی تم پر امیر بنا دیا جائے تو اس کی اطاعت کرنا، اور اس کے حکموں کو ماننا۔ ‘‘ اور جب ایسے غلام کی اطاعت تک پیغمبر نے آپ کے لئے ضروری ٹہرا دیا تھا تو محال تھا کہ حضرت معاویہؓ کے حکم سے وہ سرتابی فرماتے۔ اور ان کے خلاف میں کوئی علم بغاوت العیاذ باللہ بلند فرماتے۔ لیکن اس کا علاج نہ تھا کہ دور دور سے لوگ آپ کی زیارت کے لئے آتے۔ آپ ان کو لاکھ منع فرماتے تھے لیکن جو کشش آپ میں تھی وہ ان بیچاروں کو کھینچ کر آپ کے قدموں پر ڈال دیتی تھی۔ اور جب وہ آجاتے تو پھر آپ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے مشغلے کو زندہ کرتے کیونکہ حضرت معاویہؓ نے صرف اس بات کی منادی عامہ المسلمین کے لئے کی تھی کہ وہ ان کے پاس نہ جائیں۔ لیکن خود حضرت ابوذرؓ کو پایگاہ نائب الحکومت سے یہ حکم نہیں دیا گیا تھا کہ وہ لوگوں کے سامنے حدیثیں نہ بیان کریں، یا مسائل و فتاویٰ کی اشاعت نہ کریں، اس لئے جب لوگ آ جاتے تو پہلے ان کو اٹھاتے لیکن جب نہیں ٹلتے تو پھر ان کے سامنے