حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
ان کے سامنے غربا پڑھ دیتے جس سے خواہ مخواہ ان کی طبیعت منقبض ہو جاتی ہوگی۔ ‘‘ انجام کار حضرت معاویہؓ نے مجبور ہو کر مصالح ملکی کو دیکھتے ہوئے منادی کرادی ’’ کہ ابوذرؓ کی مجلس میں کوئی شریک نہ ہو، ان کے ساتھ کوئی نہ بیٹھے۔ ‘‘ ۱؎ جس وقت حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس کی خبر ملی کہ مجھ سے مقاطعہ کا حکم دیا گیا ہے تو بجائے بگڑنے اور خفا ہونے کے حکم کے آگے آپ نے اسی وقت سر تسلیم خم کر دیا، اگر کوئی آپ کے پاس آکر بیٹھتا تو اسے منع فرماتے اور کہتے کہ ’’ معاویہؓ کا حکم ہےکہ ہمارے ساتھ کوئی نہ بیٹھے۔ دیکھو تم اٹھ جاؤ میں تمھارے لئے کوئی مصیبت تیار کرنی نہیں چاہتا۔ ‘‘ ۲؎ ابن خلدون کا بیان ہے کہ فتنہ پردازوں کی ایک جماعت اس کے بعد آپ کے پاس آئی جس نے حضرت معاویہؓ کے خلاف ابھارنا چاہا ۳؎ لیکن چوں کہ آپ کی وجہ سے وہاں کوئی فساد نہ اٹھا۔ اس لئے یہ قطعی ہے کہ آپ نے ان لوگوں کو نکال دیا۔ بلکہ البلاذری نے انساب میں تو صراحتًا یہ بیان کیا ہے کہ ان فتنہ پردازوں کو حضرت ابوذرؓ نے یہ فرما کر نکال دیا کہ حکومت وقت کا اقتدار جس کے ہاتھ میں ہے، یعنی مسلمانوں کے سلطان کو جو ذلیل کرے گا، پھر اس کے لئے تو یہ نہیں ہے، فتنہ پردازوں نے یہ سن کر اپنی راہ لی۔ البلاذری ۶۵ ج ۵ وجہ یہ تھی کہ اس سے پہلے حضرت معاویہؓ نے آپ سے جو کچھ گفتگو کی یا ------------------------------ ۱؎ طبقات ۱۸۶ ۔ ۲؎ طبقات ۱۶۸ ۳؎ ابن خلدون ۱۲۷ ج ۔ طبقات و مسند