حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
ہم سمجھتے ہیں، یقینًا وہاں تک تمھاری رسائی نہیں ہوسکتی ) اور عمرو بن العاص ۱؎! رہے تم تو خود بتاؤ کہ جہاد کے علاوہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور کیا کیا ہے ( یعنی فضیلت صحبت ضرور حاصل ہے خصوصًا جہاد کی صحبت لیکن مسائل شرعیہ کے سمجھنے کے لئے صرف اتنی صحبت کافی نہیں ہوسکتی ہے میں تو سالہا سال حضور ﷺ کی خدمت میں سفرًا و حضرًا رہا ہوں اور تم صرف جہاد میں پس تم کو بھی مجھ پر اعتراض کافی نہیں) اور ان بیچاری ام حرام ۲؎ کو کیا کہوں ایک عورت ہیں۔ پھر ان کی عقل بھی ایک عورت ہی کی عقل ہو گی‘‘ اور اخیر میں آپ نے ایک جملہ فرمایا جس کا مطلب ہمارے نزدیک یہی ہے؛ ’’ کہ پس جو تم لوگوں کا حال ہے ان کا ( یعنی حضرت معاویہؓ ) بھی اسی کے قریب ہے۔ ‘‘ اس مفصل اور جلالی تقریر کو سن کر حضرت عبادہ دم بخود ہو گئے اور یہ ------------------------------ ۱؎ آپ ۸ ھ میں اسلام لائے۔ اسی سن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ ذات سلاسل پر بھیج دیا اور اس کے بعد عمومًا لڑائیوں پر رہے، سکندریہ کے فاتح آپ ہی ہیں۔ حضرت معاویہؓ اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے درمیان جو مغالطہ ہوا اس میں آپ شریک تھے اور یہ مشہور ہے ۵۱ ھ میں انتقال ہوا۔ انتقال کے وقت آپ کا یہ جملہ تھا کہ ’’ مجھ پر تین زمانے گزرے ہیں کفر کا اور اسلام کا اور اخیر میں بادشاہوں کی صحبت میں مبتلا ہوا اب نہیں معلوم کہ یہ باتیں مجھے فائدہ پہنچاتی ہیں یا نقصان۔ استیعاب ۲؎ حضرت انسؓ کی خالہ ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو بہت مانتے تھے۔ حضرت عبادہؓ کی بیوی ہیں۔ ایک جہاد میں سواری سے گر کر شہید ہوئیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کو بشارت بھی بحری جہاد کی ملی تھی جس میں وہ شہید ہوئیں۔