حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
حلیہ میں قریب قریب اسی قسم کی ایک حکایت اور ہے۔ راوی کا بیان ہے کہ میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی صاحبہ کو دیکھا ان پر ایک اونی برقعہ پڑا ہوا تھا۔ چہرہ کا رنگ جھلسا ہوا تھا؛ ان کے ہاتھ میں ایک قُفّہ ( خشک کدو کے تونبہ کو کہتے ہیں) بھی تھا۔ صاحبزادی صاحبہ حضرت ابوذرؓ کے سامنے آ کر کھڑی ہو گئیں اور فرمانے لگیں۔ ابا جان! کاشتکاروں اور کسانوں کا خیال ہے کہ آپ کے پیسے جو اس میں ( قُفّہ) ہیں یہ بھی ضرورت سے زائد ہیں۔ حضرت ابوذرؓ نے اس کے جواب میں فرمایا، بیٹی! اس کو اپنے پاس رکھو، الحمد للہ کہ تمھارے باپ نے کبھی کسی رات کو اس حال میں دن نہیں کیا ہے کہ وہ زردو سفید (زرو سیم ) کا مالک ہو، مگر تھوڑے سے پیسے یعنی اتفاقی ضرورتوں کے لئے اپنے پاس ان کو ضرور رکھتا ہوں۔ (۳) آپ کے پاس گدھیاں بھی تھیں، گدھے بھی تھے جو باربرداری وغیرہ میں کام آتے تھے۔ ۱؎ (۴) آپ کے پاس اونٹ بھی تھے جن پر علاوہ سواری کے پانی لایا کرتے تھے۔ ۲؎ (۵) آپ کی ملک میں زمین بھی تھی۔ ۳؎ خواہ بصورت کھیتی یا باغ۔ (۶) خود آپ سے روایت ہے۔ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو شخص اونٹ یا گائے بکری کا مالک ہے اور اس کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا ہے قیامت کے ------------------------------ ۱؎ طبقات ۲؎ طبقات ۳؎ مسند احمد میں ہے الی ضیغتہ لہ ضیغتہ کے معنی مجمع البحار میں ہیں ھی السیاتین و الزراعۃ