حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
والفضۃ ولا ینفقونھا فی سبیل اللہ فبشرھم بعذاب الیم۔ الاٰیۃ اس کو نہیں خرچ کرتے اللہ کی راہ میں تو ( اے محمد ﷺ ) ان کو خوشخبری سنادو دردناک عذاب کی۔ حتیٰ کہ بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ سونے کے زیور کو بھی پسند نہیں کرتے تھے۔ نہیں چاہتے تھے کہ سونا زیور کی صورت میں بھی مقید ہو جائے کیونکہ مسند میں ایک حدیث ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں ایک اعرابی آیا جس میں حضرت ابوذرؓ بھی شریک تھے اور آ کر کہا۔ اکلتنا الصّبع یا رسول اللہ یعنی السنۃ ہم لوگوں کو قحط کھا گیا یا رسول اللہ ﷺ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں فرمایا کہ میں اس سے زیادہ اس وقت سے ڈر رہا ہوں جب تم لوگوں پر دنیا خوب اچھی طرح بہائی جائے گی ( یعنی وہ اس قحط سے زیادہ خطرناک اور ایام آزمایش ہوں گے) اور اس کے بعد نہایت حسرت سے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ فیالیت امتی لا یتحلون الذھب کاش میری امت سونے کا زیور استعمال نہ کرتی۔ اس روایت سے گو سونے کی حرمت مطلقًا نہیں معلوم ہوتی لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا منشا اس قدر ضرور معلوم ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تمنا یہی تھی کہ میری امت ( خواہ مرد ہو یا عورت کہ لفظ عام ہے) سونے کو استعمال نہ کرتی۔ حضرت ابوذرؓ کے اندر جو جذب کی کیفیت موجود تھی اس سے اندازہ