حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
میرا خیال یہ ہے کہ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے کہ خصوصیت کے ساتھ نقدیں ( سونا چاندی) جمع کرنے کی چیز نہیں، علاوہ ان نقدین کے آپ کسی اور چیز کے جمع کرنے کو منع نہیں فرماتے تھے میرے نزدیک حافظ ابو عمرو بن عبد البر ؒ کا یہ کہنا کہ ’’ کل مال مجموع ‘‘ مال کا لفظ جو ہر ایک قسم کے مال پر صادق آتا ہے قابل اصلاح ہے، بلکہ یہ کہنا چاہئے۔ کہ ’’ کل ذہب و فضۃ ‘‘ ( یعنی ہر قسم کا سونا چاندی)۔ پھر نقدین کے بارہ میں بھی آپ کا یہ خیال کبھی نہ تھا کہ حاجت سے اگر زیادہ ہو تو خدا ہی کی راہ میں وہ لٹا دیا جائے بلکہ خود آپ کے قول و عمل سے عنقریب معلوم ہو گا کہ آپ کی رائے یہ تھی کہ:۔ (۱) اگر روپے کی اشرفیاں حاجت سے زیادہ ہیں تو ان کو فورًا کسی مفید چیز کی صورت میں بدل دو، تا کہ ایک مفید جائداد ہو جائے یا روزمرہ کی ضرورتوں میں کام آئے مثلًا اس سے زمین خرید لی جائے بکریاں مول لے لی جائیں جن کے بچوں سے دودھ سے فائدہ حاصل ہو۔ گدھے گدھیاں اونٹ وغیرہ لے لئے جائیں تا کہ بابرداری سواری میں ان سے آرام ملے یا پیسے بنا لئے جائیں جو روزمرہ کی ضرورتوں میں کام آتے رہتے ہیں۔ (۲) اور اگر یہ چیزیں کسی کے پاس ضرورت سے زیادہ ہیں تو پھر وہ اخروی تجارت شروع کرے یعنی بے کھٹکے ایک اٹھنی کی دس اٹھنیاں قطعًا بناتا چلا جائے۔ البتہ جو لوگ نہ وہ کرتے ہیں اور نہ یہ کرتے ہیں بلکہ خواہ مخواہ سونا چاندی جمع کرنے کا جن کو شوق ہے ان کے حق میں یہ آیت پڑھا کرتے تھے۔ والذین یکنزون الذھب اور جو لوگ جمع رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور