خیریت دریافت کرنا ۔ وَلْيَسْأَلْهُ كَيْفَ هُوَ(شعب الایمان:8779)عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ:مِنْ تَمَامِ عِيَادَةِ أَحَدِكُمْ أَخَاهُ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ فَيَسْأَلَهُ: كَيْفَ أَصْبَحَ، كَيْفَ أَمْسَى(شعب الایمان: 8779)
عیادت ایک مرتبہ کرنا ۔ایک سے زائد مرتبہ اگر مریض پر بار نہ ہو تو اجازت ہے ورنہ نہیں۔اور ایک سے زائد مرتبہ بھی وقفے کے ساتھ دن چھوڑ چھوڑ کر عیادت کرنی چاہئے ۔ تاکہ بیمار کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو ۔ عِيَادَةُ الْمَرِيضِ مَرَّةً سُنَّةٌ، فَمَا زَادَ فنافلةٌ(طبرانی کبیر، رقم : 11669) أَغِبُّوا فِي الْعِيَادَةِ، وَأَرْبِعُوا فِي الْعِيَادَةِ، وَخَيْرُ الْعِيَادَةِ أَخَفُّهَا. (شعب الایمان ، رقم : 8782) ” أَغِبُّوا “ يُقَالُ: غَبَّ الرجُل إِذَا جَاءَ زَائِرًا بَعْدَ أَيَّامٍ. وَقَالَ الحسَن: فِي كُلِّ أسْبُوع.(النھایہ لابن الاثیر :3/336)” أَرْبِعُوا “: أَيْ دَعُوه يَوْمَيْنِ بَعْدَ العِيادة وأْتُوه الْيَوْمَ الرَّابِعَ ۔ (النھایہ لابن الاثیر : 2/190)
عیادت میں تاخیر نہ کرنا ۔ عِيَادَةُ الْمَرِيضِ أَوَّلَ يَوْمٍ سُنَّةٌ وَبَعْدَ ذَلِكَ تَطَوُّعٌ(طبرانی کبیر، رقم : 11210)
مریض اگر مغلوب الحال ہوتو اُس کی عیادت نہیں کرنی چاہئے ۔ خَيْرُ الْعِيَادَةِ أَخَفُّهَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَغْلُوبًا فَلَا يُعَادُ ۔ (شعب الایمان ، رقم : 8782)
مریض کو اُس کی پسند کی چیز کھلانا ، جبکہ اُس کے لئے وہ نقصان دہ نہ ہو ۔مَنْ أَطْعَمَ مَرِيضًا شَهْوَتَهُ، أَطْعَمَهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ ثِمَارِ الْجَنَّةِ ۔ (طبرانی کبیر، رقم : 6107) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ عَادَ رَجُلًا فَقَالَ لَهُ:مَا تَشْتَهِي قَالَ أشْتَهِي خُبْزَ بُرٍّ.قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: مَنْ كَانَ عِنْدَهُ خُبْزُ بُرٍّ فَلْيَبْعَثْ إِلَى أَخِيهِ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: إِذَا اشْتَهَى مَرِيضُ أَحَدِكُمْ شَيْئًا فَلْيُطْعِمْهُ۔ (مشکوۃ : 138)
مریض کو کھلانے میں زبر دستی نہیں کرنی چاہئے ۔ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُكْرِهُوا مَرْضَاكُمْ، عَلَى الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ فَإِنَّ اللهَ يُطْعِمُهُمْ وَيَسْقِيهِمْ ۔ (شعب الایمان ، رقم : 8793)
بیمار شخص کے پاس کوئی چیزکھانے سے گریز کرنا(جبکہ بیمار اُس کو نہ کھاسکتا ہواور اگر بیمار کھا سکتا ہو تو اُس کے ساتھ بیٹھ کر کھانے میں کوئی حرج نہیں ۔ )إذَا عَادَ أَحَدُكُمْ مَرِيْضاً فَلَا يَأكُلْ عِندَه شَيئاً فَإنّه حَظّه مِن عِيَادَته(کنز العمال ۔ رقم: 25138)