اَوْ نَہَارًا فَجَعَلْنٰھَا حَصِيْدًا كَاَنْ لّمْ تَغْنَ بِالْاَمْسِ كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰيٰتِ لِقَوْمٍ يَّتَفَكَّرُوْنَ﴾ يونس ٢٤
’’دنیا کی زندگی کی مثال اس پانی کی طرح ہے جس کو ہم نے آسمان سے برسایا، پھر اس پانی سے زمین کے نباتات جس کو آدمی اور جانور کھاتے ہیں خوب گنجان ہوکر نکلے،یہاں تک کہ زمین اپنی رونق کا پورا حصہ لے چکی، اور آراستہ ہوگئی، اور زمین والوں نے خیال کیا کہ وہ اس پر پوری دسترس رکھتے ہیں، ناگہاں رات کو یا دن کو ہمارا حکم (عذاب) آپہنچا، تو ہم نے اس کو کاٹ (کر ایسا کر) ڈالا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں، جو لوگ غور کرنے والے ہیں ان کے لیے ہم (اپنی قدرت کی) نشانیاں اسی طرح کھول کھول کر بیان کرتے ہیں ‘‘۔
﴿يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَا لَكُمْ اِذَا قِيْلَ لَكُمُ انْفِرُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللہِ اثَّاقَلْتُمْ اِلَى الْاَرْضِ اَرَضِيْتُمْ بِالْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا مِنَ الْاٰخِرَۃِ فَمَامَتَاعُ الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا فِي الْاٰخِرَۃِ اِلَّا قَلِيْل﴾ التوبة: ٣٨
’’مومنو! تمہیں کیا ہوا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ خدا کی راہ میں (جہاد کے لیے) نکلو تو تم (کاہلی کے سبب سے) زمین پر گرے جاتے ہو (یعنی گھروں سے نکلنا نہیں چاہتے) کیا تم آخرت (کی نعمتوں) کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر خوش ہو بیٹھےہو،دنیا کی زندگی کے فائدے تو آخرت کے مقابل بہت ہی کم ہیں ‘‘۔
﴿ وَمَآ اُوْتِيْتُمْ مِّنْ شَيْءٍ فَمَتَاعُ الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا وَزِيْنَتُہَاوَمَا عِنْدَ اللہِ خَيْرٌ وَّاَبْقٰى اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ﴾ القصص ٦٠
’’اور جو چیز تم کو دی گئی ہے وہ دنیا کی زندگی کا فائدہ اور اس کی زینت ہے، اور جو خدا کے پاس ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والی ہے، کیا تم سمجھتے نہیں‘‘۔
﴿ وَمَا ہٰذِہِ الْحَيٰوۃُ الدُّنْيَا اِلَّا لَہْوٌ وَّلَعِبٌ وَاِنَّ الدَّارَ الْاٰخِرَۃَ لَھِىَ