شاداب گلشن ہے جس کی فضا ہر طرح کی خوشبو سے معطر اور مناظر دلکش اور جاذب نظرہیں، عمدہ اور لذید ماکولات و مشروبات کی بہتات ہے، اور اگر زندگی خواب غفلت میں نکل گئی تو آدمی اس کو اپنی زندگی کہتے ہوئے بھی شرماتا ہے، جب بھی اس کو اپنی کوتاہیاں یاد آتی ہیں تو اسے خود اپنی زندگی سے نفرت ہوتی ہے، اگر اس سے بھی اوپر والا سوال کیا جائے تو وہ اثبات میں جواب دے گا، اور اپنی پوری رضامندی بلکہ طلب کا اظہار کرے گا، کیوںکہ ماضی کا میدان پتھروں، کانٹوں بلکہ شکاری اور زہریلے جانوروںسے خوفناک اور ہلاکت خیز بن گیا ہے ،خواجہ صاحبؒ کہتے ہیں:
میری زیست کا حال کیا پوچھتے ہو
بڑھاپا نہ بچپن نہ اس میں جوانی
جو کچھ ساعتیں یاد دلبر میں گذریں
وہی ہیں وہی میری کل زندگانی
حجاج بن ابی عیینہ کہتے ہیں کہ جابر بن زیدؒ ہماری مسجد میں نماز کے لئے آیا کرتے تھے، ایک دن ہمارے پاس پرانے بوسیدہ جوتے پہن کر آئے ، اور فرمانے لگے: میری عمر کے ساٹھ سال گذر چکے، اگر میں نے ان میں کوئی خیر کے کام نہیں کئے تو میرے یہ دو پرانے جوتے ان ساٹھ سالوں سے بہتر ہیں۔
اس کے برخلاف وہ زندگی جو اللہ کی یاد اور آخرت کی تیاری میں گذری اس کی قیمت کے متعلق ایک اللہ والے کا ارشاد ملاحظہ کیجئے: لو بعت لحظة من إقبالك على الله بمقدار عمر نوح في ملك قارون لكنت مغبونًا في العقد.(مفتاح الافکار) ’’اگر تو اس ایک گھڑی کو جو اللہ کی یاد میں گذری فروخت کردے، اور اس کے عوض میں عمر نوح ؑ (ایک ہزار سال) کے برابر زندگی اور اس کے ساتھ قارون کا خزانہ خریدلے تب بھی تو اس سودے میں کھوٹ میں رہے گا‘‘۔
وقت کی قیمت کا صحیح اندازہ
کسی بھی چیز کی قدر و قیمت اس کے منافع اور فوائد سامنے آنے کے بعد معلوم ہوتی ہے،