ہر دم رواں ہے زندگی
زندگی ایک سفر ہے، اور انسان مسافر ہے، یہ سفر ہر آن ہر لمحہ جاری رہتا ہے، ایک جگہ سے دوسری جگہ انسان جاتا ہے تو اس کو سفر کا احساس ہوتا ہے ، لیکن جب ایک وقت کو پار کرکے دوسرے وقت کی طرف جاتا ہے تو اسے احساس نہیں ہوتا کہ میں نے سفر کیا، حالانکہ کل اور آج میں بہت دور کا فاصلہ ہوگیا، کل کی جو منزل تھی اب وہ بہت پیچھے رہ گئی اور ہم بہت آگے بڑھ گئے۔
وَمَا الْمرْءُ إِلا رَاكِبٌ ظَهرَ عمرِه
عَلى سَفرٍ يفنيه بِاليومِ وَالشهْرِ
يَبيْتُ وَيُضْحى كل يَومٍ ولَيلةٍ
بَعِيْدًاعَنْ الدنْياقَريباإِلَى القَبْرِ
’’آدمی سوار ہے اپنی زندگی کی پیٹھ پر ایک ایسے سفر کے لئے جو اسے دن اور مہینوں کی منزلوں سے فنا کی طرف لے جا رہا ہے، وہ ہر روزانہ صبح کرتا ہے اور شام کرتاہے دنیا سے دور جاتے ہوئے اور قبر سے قریب آتے ہوئے‘‘۔
نسير إلى الآجال في كل لحظة
وأيامنا تطوى وهن مراحل
ولم أر مثل الموت حقا كأنه
إذا ما تخطته الأماني باطل
وما أقبح التفريط في زمن الصبا
فكيف به والشيب للرأس شاعل
’’ہر لمحہ ہم موت کی طرف جا رہے ہیں، اور ہمارے دن گویا مراحل سفر ہیں جو سمٹتے جارہے ہیں ، میں نے موت جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی کہ حق ہونے کے باوجود جب امیدیں اس سے آگے بڑھ جاتی ہیںتو ایسا لگتا ہے جیسے وہ ایک باطل چیز ہو، سستی و کاہلی توبچپن میں بھی بہت بری چیز ہے، پھروہ اس وقت جب کہ سر میں سفیدی پھیلنے لگے کیسے گوارا ہوسکتی ہے!‘‘۔
دنیا کے اے مسافر منزل تیری قبر ہے
طے کررہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
اک دن یہاں تو آیا اک دن ہے تجھ کو جانا
رکنا نہیں یہاں پر جاری تیرا سفر ہے