’’(یہ لوگ اسی طرح غفلت میں رہیں گے) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے گی تو کہے گا کہ اے پروردگار! مجھے پھر (دنیا میں) واپس بھیج دے ، تاکہ میں اس میں جسے چھوڑ آیا ہوں نیک کام کیا کروں (اللہ کی طرف سے جواب ملے گا) ہرگز نہیں، یہ ایک ایسی بات ہے کہ وہ اسے زبان سے کہہ رہا ہوگا‘‘۔
رَبَّنَآ اَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِيْ كُنَّا نَعْمَلُ اَوَلَمْ نُعَمِّرْكُمْ مَّا يَتَذَكَّرُ فِيْہِ مَنْ تَذَكَّرَ ۔ (فاطر)
’’ اے پروردگار! ہم کو نکال لے اب ہم نیک عمل کیا کریں گے ان برے اعمال کے علاوہ جو ہم پہلے کرتے تھے(اللہ کی طرف سے جواب ملے گا) کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہیں دی تھی کہ اس میں جو نصیحت حاصل کرنا چاہتا وہ نصیحت حاصل کر لیتا‘‘۔
رَبَّنَآ اَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ۔ (السجدۃ)
’’(گنہگار کہیں گے کہ) اے ہمارے پروردگار! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا، تو ہم کو (دنیا میں) واپس بھیج دے کہ نیک عمل کریں بیشک ہم یقین کرنے والے ہیں ‘‘۔
نیک لوگوں کو بھی حسرت رہے گی
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مَا مِنْ أَحَدٍ يموتُ إِلَّا نَدِمَ قَالُوا وَمَا نَدَامَتُهُ يَا رَسُولَ اللہ! قَالَ إِنْ كَانَ محسِنًا نَدِمَ أَنْ لَا يَكُونَ ازْدَادَ وَإِنْ كَانَ مُسِيئًا نَدِمَ أَنْ لَا يَكُونَ نَزَع ( الترمذی)
’’ہر مرنے والا افسوس کرتا ہے، صحابہ ؓ نے عرض کیا : یا رسول اللہ! وہ کس بات کا افسوس کرتا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : اگر نیکوکار ہوتا ہے تو اس بات پر افسوس کرتا ہے کہ اس نے نیک اعمال اور زیادہ نہیں کئے، اور اگر بدکار ہوتا ہے تو افسوس کرتا ہے کہ بداعمالیوں سے باز نہیں آیا‘‘۔