کہتا ہوں کہ میں چوبیس گھنٹے میں صرف ایک بار کھاتا ہوں، کیوں کہ میرے پاس وقت نہیں ‘‘اور اپنی حالت بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:
بسا اوقات رات دن میں ڈھائی تین گھنٹے سے زیادہ سونا نصیب نہیں ہوتا تھا، اور بلا مبالغہ کئی مرتبہ بلکہ بہت مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ روٹی کھانا یاد نہ رہا، عصر کے وقت جب ضعف معلوم ہوتا تھا تو اس وقت یاد آتا کہ دو پہر کی روٹی نہیں کھائی، اور رات کو کھانے کا معمول تو اس سے پہلے ہی چھوٹ گیا تھا، تیس پینتیس گھنٹے روٹی کھائے ہوئے گزر جاتے ہیں۔(تحفۂ وقت۱۴۳)
ضروریات میں جو وقت صرف ہوا اس پر بھی ندامت
عثمان بن عیسی ؒ کے بارے میں آتا ہے کہ آپ ہمیشہ ذکر میں مشغول رہتے تھے، لیکن غروب آفتاب کے وقت روزہ افطار کرنے میں ذکر لسانی بند کرنا پڑتا اس پر فرماتےہیں: إِذَا كانَ وَقت غروبِ الشمسِ أَحْسستُ بِروحي كَانهَا تَخرجُ لاشْتِغاله في تلك السَّاعَةِ بِالافْطَار عَنِ الذكر۔(جب غروب آفتاب کا وقت ہوتا ہے تو اس وقت افطار میں مشغولی ذکر میں رکاوٹ بنتی ہے جس کی وجہ سے مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میری روح نکل رہی ہے)۔
امام فخر الدین رازی ؒ جنہوں نے اسلامی کتب خانے میں بڑی قیمتی کتابوں کا اضافہ کیا ہےفرماتے ہیں: وَالله انني أتاسف فِي الفَوات عَن الِاشْتِغَال بِالْعلمِ فِي وَقت الْأكل فَان الْوَقْت وَالزمان عَزِيز۔(واللہ! بے شک مجھے کھانے کے وقت علمی مشغولیت کے فوت ہوجانے پر افسوس ہوتا ہے، اس لئے وقت اور زمانہ بڑا عزیز اور گراں قدرہے)۔ (عيون الانباء)
فن نحو کے بڑے امام خلیل احمد نحو ی ؒ فرماتے ہیں : اثقلُ ساعاتٍ عليَّ ساعة آكل فيها(مجھ پر تمام اوقات میں سب سے زیادہ مشکل وقت وہ ہوتا ہے جب میں کھانا کھاتا ہوں )۔