میرے دوستو زندگی اک سفر ہے
کہیں ٹھہرجانے کی کوشش نہ کرنا
یہ دنیا بڑی بے وفا ہے سنبھلنا
یہاں دل لگانے کی کوشش نہ کرنا
کس قدر تعجب کی بات ہے کہ سفر جاری ہو ، یہاں سے کوچ کا نقارہ بجایا جا چکا ہو، لیکن مسافر بے فکر بیٹھا اپنی دھن میں مست ہو۔
وما هذه الأيام إلا مراحل
يحث بھا داع إلى الموت قاصد
وأعجب شيءٍ لو تأملت أنھا
منازل تطوى والمسافر قاعد
امام شافعیؒ اپنے ہاتھ میں ہمیشہ عصا رکھتے تھے، آپؒ سے کسی نے سوال کیا کہ آپ ضعیف تو ہے نہیں، پھر عصا کیوں رکھتے ہیں؟ آپؒ نے فرمایا کہ میں عصا اس لئے رکھتا ہوں تاکہ مجھے یاد رہے کہ میں مسافر ہوں(منجد الخطیب)۔
کچھ لوگ ایک بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوئے ، اور ان کے گھر کا ساز و سامان دیکھا جو بہت ہی معمولی تھا، انہوں نے بزرگ سے عرض کیا : آپ کا گھر تو ایسا ہے گویا مسافر کا گھر ہو، آپؒ نے فرمایا: میں سفر کرنے والا نہیں ہوں بلکہ میں یہاں سے دھکے دے کر نکالا جاؤں گا۔
ایک شخص حضرت ابوذرؓ کے پاس آیا، اور کہنے لگا اے ابو ذر! آپ کا سامان کہاں ہے؟ آپؓ نے فرمایا: ہمارا ایک گھر ہے ہم وہاں توجہ دیتے ہیں، سارا سامان بھی وہاں مہیا کیا ہے، اس نے کہا : جب تک اس مکان میں قیام رہے کچھ تو سامان ضروری ہے، آپؓ نے فرمایا: إن صاحب المنزل لا يدَعنا ها هنا (صاحب منزل ہمیں یہاں نہیں رہنے دے گا)۔ صفۃ الصفوۃ
وقت مصروفِ کار ہے
وقت میں ٹھہرنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے،وہ ہمیشہ اپنے کام میں لگاہوا ہےکسی کے انتظار میں رکنا اس کی عادت نہیں،وقت علامہ اقبال کی زبانی اپنا دستور بیان کرتا ہے،