دن آئندہ کل کے لئے کسی اچھے کام کو مؤخر نہ کر،ممکن ہے کل کا دن اس حال میں آئے کہ تو نہ ہو‘‘۔
وقت زبانِ حال سے کہتا ہے:
ولست بمدرك ما فات مني
بلهف ولا بليت ولا لو اني
’’میرا وہ حصہ جو تجھ سے فوت ہوگیاتو اس کو نہیں پاسکتا ’’واویلاہ، اے کاش ، کاش کہ میں ایسا کرتا‘‘ کے الفاظ سے‘‘۔
اشعار
خُذْ مَا صَفَا لَكَ فَالْحَيَاةُ غُرُورٌ
وَالْمَوْتُ آتٍ وَاللَّبِيبُ خَبِيرُ
تَعْفُو السّطورُ إِذَا تَقَادَمَ عَهْدُهَا
وَالْخَلْقُ فِي رِقِّ الْحَيَاةِ سُطُورُ
كُلٌّ يَفِرُّ مِنَ الرَّدَى لِيَفُوتَهُ
وَلَهُ إِلَى مَا فَرَّ مِنْهُ مَصِير
فَانْظُرْ لِنَفْسِكَ فَالسّلامَةُ نُهزَةٌ
وَزَمَانُهَا صافّ الجناح يطير
مرآة عيشك بالشباب صَقِيلَةٌ
وَجَنَاحُ عُمْرِكَ بِالْمَشِيبِ كَسِيرُ
بَادِرْ فَإِنَّ الْوَقْتَ سَيْفٌ قَاطِعٌ
وَالْعُمْرُ جَيْشٌ وَالشبَابُ أَمِيرُ
۱تو اپنے لئے مفید چیز کو حاصل کرلے اس لئے کہ زندگی ایک دھوکہ ہے، اور موت آنے والی ہے،اس صورت حال میں عقلمند باخبر رہتا ہے۔۲مرور ایام کے ساتھ لکیریں ختم ہوجاتی ہیں، مخلوق بھی صفحۂ زیست پر لکیریں ہیں۔۳ہر ایک موت سے بھاگتا ہے تاکہ اس سے بچ نکلے، لیکن جس سے بھاگتا ہے اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔۴پس تو اپنے لئے فکر کر اس لئے کہ موانع اور موت سے سلامتی (یعنی تندرستی اور زندگی) اپنی فکر کرنے کا ایک مختصر موقع ہے، اور اس کا زمانہ اپنے پر پھیلائے اڑ رہا ہے(عنقریب یہ ہاتھ سے نکل جائے گا)۔۵تیری عمر کا آئینہ جوانی سے چمکدار ہے(یعنی زندگی کی چمک جوانی کی کد و کاوش پر موقوف ہے) اور تیری زندگی کا بازو بڑھاپے سے