ہے؟ سب نے الگ الگ جواب دیا، کسی نے کہا سونا، کسی نے کہا جواہرات، کسی نے کچھ اور کسی نے کچھ کہا، حکیم نے سب کے جواب کو رد کرکے از خود جواب دیا کہ دنیا میں سب سے زیادہ قیمتی چیز وقت ہے،بالکل صحیح کہاکیوں کہ سونا خرچ کرکے وقت نہیں خریدا جاسکتا لیکن وقت سے سونا کمایا جاسکتا ہے عربی کا مقولہ ہے الوقت اثمن من الذھب (وقت سونے سے زیادہ قیمتی ہے) ۔
بقية العمر عندي مالها ثمن
وإن غداً ليس محسوباً من الزمن
يستدرك المرء فيها كل فائتة
من الزمان ويمحو السوء بالحسن
’’میری باقی زندگی کا کوئی بدل نہیں ہے، اور آئندہ کل میری زندگی میں شمار نہیں ہوتا ہے، انسانیت اور حرارت زندگی کا احساس رکھنے والا اپنی بقیہ عمر میں فوت شدہ زمانے کی کوتاہیوں کا تدارک کرتا ہے، اور سیئات سرزد ہوجانے کے بعد حسنات کی بجاآوری سے ان کو مٹادیتا ہے‘‘۔
ابن عقیل ؒ نے خلیفہ مقتدی کے وزیر ابو شجاع کو ایک خط لکھا ، اس میں یہ مضمون بھی ہے ۔
’’حمد و صلوۃ کے بعد ! پس بلا شبہ عقلاء کے نزدیک بالاتفاق سب سے اہم پونجی وقت ہے، وہ ایک غنیمت کی چیز ہے جس سے کام کے مواقع حاصل کئے جاتے ہیں، پس اس کی قدر کرنی چاہئے کیوں کہ ذمہ داریاں زیادہ ہیں اور اوقات ختم ہونے والے۔ (قیمۃ الزمن)
تعجب کی بات
محمد بن اسحاقؒ کہتے ہیں کہ کسی حکیم نے کہاہے:
عَجِبْتُ مِمنْ يَحزنُ على نُقْصَانِ مَالِهِ وَلَا يَحزَنُ منْ فَناءِ عُمرِهِ، وَعجِبْتُ ممن الدنْيَا مُوَلِّية عَنهُ وَالْآخِرَةُ مُقْبِلَةٌ إِلَيهِ يَشتَغلُ بالْمُدْبرَةِ، وَيعْرِضُ عَنِ الْمُقْبِلَة۔ (الزهد الكبير )
’’مجھے تعجب ہے اس شخص پر جو مال کے نقصان پر غمزدہ ہوتا ہے اور عمر کے فنا ہونے پر غم