ماندم کہ خار از پا کشم محمل نہاں شد از نظر
یک لحظہ غافل بودم صد سالہ راہم دور شد
اگر کوئی ایک سانس بھی ضائع نہ کرے
اس سے بھی عجیب بات یہ ہے کہ اگر کوئی شخص پوری زندگی سجدہ میں گزاردے، اور پیدائش سے لے کر موت تک ایک لمحہ بھی غفلت نہ کرے تب بھی جب قیامت میں اعمال صالحہ کا اجر و ثواب سامنے آئے گا اس وقت اسے اپنی زندگی بھر کی عبادت کم نظر آئے گی اور وہ تمنا کرے گا کہ کاش دنیا میں جانے کا ایک موقع اور مل جائے تاکہ مزید اجر و انعام حاصل کروں، حضرت عتبہ بن عبد ص سےمروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
لَو أَنّ رجلًا يَخِرُّ عَلى وَجْهه مِن يَوْمِ وُلِدَ إِلَى يَوْمِ یموتُ هَرَمًا فِي مَرْضَاةِ اللّٰهِ لحقَّرَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔ (مسند احمد)
’’اگر کوئی شخص اللہ کی رضا کے لئے پیدائش سے لے کر بوڑھا ہوکر مرنے تک چہرے کے بل سجدہ میں پڑا رہے تب بھی قیامت کے دن اس کو معمولی سمجھے گا‘‘۔
اور ایک حدیث میں رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد ہے:
لَوْ أَنّ عَبْدًا خَرَّ عَلى وَجْهِهِ مِنْ يَوْمِ وُلِدَ إِلى أَنْ یموتَ هَرَمًا في طاعةِ اللہ لحقَّرَهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ ولَوَدَّ اَنّه رُدَّ إِلى الدُّنْيَا كَيْما يَزْدَادَ مِنَ الْأجْرِ وَالثّوابِ۔
’’اگر کوئی شخص پیدائش سے اللہ کی اطاعت میں اپنے چہرے کے بل پڑا رہے یہاں تک کہ بوڑھا ہوکر مرجائے تب بھی اس دن اس کو معمولی سمجھے گا، اور تمنا کرے گا کہ وہ دنیا میں دوبارہ بھیجا جائے تاکہ مزید اجر و ثواب حاصل ہو‘‘۔(مسند احمد)
اسلاف کی حرص
ہمارے اسلاف وقت کے بڑے قدر دان تھے، زندگی کے ایک ایک لمحے کو تول تول کر