سے بہت جلد تبدیلی شروع ہوجائے گی، اور غیر محسوس طریقے سے وقت کی قدردانی کی صفت ہمارے اندر بھی منتقل ہوگی، کسی بھی اچھی صفت کو پیدا کرنے کے لئے سب سے آسان اور سب سے زیادہ کامیاب راستہ یہی ہےکہ ان صفات والوں کی صحبت اختیار کی جائے۔
اولیاء اللہ کے حالات کا مطالعہ : اولیاء اللہ کے حالات زندگی سے بھی ہمت اور ارادے میں قوت پیدا ہوتی ہے، اور دل میں حرارت اور حرکت محسوس ہوتی ہے، دل میں عمل کا تقاضا پیدا ہوتا ہے، اور آدمی اپنے گردوپیش کے ماحول سے اوپر اٹھنے کی کوشش کرتا ہے، اس لئے اولیاء اللہ کے حالات کا مطالعہ بھی بے حد نافع ہے۔
اور اگر کوئی ایک وقت نکال کر گھر میں چند افراد مل کر اس کی تعلیم کیا کریں تو اس سے اور زیادہ فائدہ حاصل ہوتاہے، اس طرح تعلیم کرنے سے دل پر اثر زیادہ ہوتا ہے، اور اس کے برکات زیادہ محسوس ہوتے ہیں،بزرگوں کے ارشادات میں بھی اس کی اہمیت ملتی ہے، یہ بھی ایک وجہ ہے کہ اکابر کے یہاں خانقاہوں میں کتابوں کی تعلیم کا رواج ہے۔
لیکن خیال رہے کہ ایسے اولیاء کے حالات کا مطالعہ کیا جائے جو شریعت و سنت کے پابند تھے،ان کی ہر بات سے شریعت کی عظمت ظاہر ہوتی ہو، نیز ان کے کشف و کرامات سے زیادہ ان کے مجاہدات اور اتباع شریعت کے واقعات کی طرف توجہ دینی چاہئے۔
وقت برباد کرنے والے افرادا ور ماحول سے دوری : بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ آدمی بعض جگہ اپنے عمل کو اچھی طرح انجام نہیں دے سکتا ہے، مثلا مدرسہ ، مسجد یا دارالمطالعہ میں کتاب کا مطالعہ یا اور کوئی کام خوبی سے ہوتا ہے ، لیکن اپنے گھر پر وہ کام خوبی سے نہیں ہوتا، ذہن منتشر ہوجاتا ہے، یا کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جن کے پاس جانے سے یا ان کے ہمارے پاس آنے سے کام میں حرج ہوتا ہے، ایسے موقع پر انسان کو غور کرکے اپنے لئے اچھے مقام کا انتخاب کرنا