سے تمہارے کھانے کے لیے پھل پیدا کئے۔ اور کشتیوں (اور جہازوں) کو تمہارے زیر فرمان کیا تاکہ دریا (اور سمندر) میں اس کے حکم سے چلیں، اور نہروں کو بھی تمہارے زیر فرمان کیا ، اور سورج اور چاند کو تمہارے لیے کام میں لگا دیا کہ دونوں ایک دستور پر چل رہے ہیں، اور رات اور دن کو بھی تمہاری خاطر کام میں لگا دیا ، اور جو کچھ تم نے مانگا سب میں سے تم کو عنایت کیا۔ اور اگر خدا کے احسان گننے لگو تو شمارنہ کرسکو ، کچھ شک نہیں کہ انسان بڑا بےانصاف اور ناشکرا ہے ‘‘۔
خیر و سعادت
وقت مومن کے لئے حسنات میں اضافے کا سبب ہے، اپنے اصلی وطن کو خوب مزین کرنے اور باغات و محلات کو بڑھانے میں ممد و معاون ہے، اسی مختصر زندگی میں مومن اخروی انعامات اور لازوال نعمتوں کو اپنے نصیب میں لکھواکر دائمی سعادت کا حقدار بن سکتا ہے،اسی لئے رسول اللہ ﷺ نے مومن کی زندگی کو ایک خیر و برکت کی چیز فرمایا، حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الا أنبئكم بِخَيْرِكُمْ قَالُوا نعم قَالَ خياركم أطولكم أعمارا وَأَحْسَنُكُمْ أعمالا۔ (مسند احمد )
’’میں تم میں سب سے بہتر انسان نہ بتاؤں؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا : جی ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا : تم میں بہتر لوگ وہ ہیں جو تم میں زیادہ عمر والے اور اچھے اعمال والے ہیں‘‘۔
حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
إِن من سعادةِ المرءِ أَن يطولَ عمره و يرزقهُ اللہ الانابةَ۔(المستدرك )
’’بے شک آدمی کے لئے یہ سعادت کی بات ہے کہ اس کی عمر لمبی ہو اور اللہ تعالی اسے (اپنی طرف اور آخرت کی طرف) متوجہ رہنے کی توفیق عطا فرمائیں‘‘۔