چاہئے، اور وقت برباد کرنے والوں سے دور رہنا چاہئے، اگر وہ خود ہمارے پاس آئیں تو اس وقت اخلاق و مروت دکھانے کے بہ جائے صاف کہہ دینا چاہئے کہ ابھی میں آپ سے نہیں مل سکتا، یہ کہہ کر اپنے کام میں مصروف ہوجانا چاہئے، ہمارے بہت سے اکابرؒ اسی طریقہ پر گامزن تھے۔
قیود سے آزادی اور سادگی : اپنے آپ کو سادہ زندگی گذارنے کا عادی بنائیے،آدمی کا رہن سہن جتنا سادہ ہوگا، اور دل اشیاء کی محبتوں اور لمبی تمناؤں سے آزاد ہوگا اسی قدر اس میں طاقت پرواز پیدا ہوگی، ورنہ جس کی زندگی تکلفات کے احاطے میں محصور ہوجاتی ہے اور جس کی پسند کا دائرہ وسیع ہوتا ہے کہ میرے کپڑے ایسے ہوں، میرا گھر ایسا ہو، اس میں ایسی ایسی چیزیں ہوں، میرا کھانا ایسا ہو،میری سواری ایسی ہو، وہ انہیں تقاضوں کو پورا کرنے میں مقصد سے غافل ہوجاتا ہے یا عاجز ہوجاتا ہے۔
اہداف کا تعین : وقت کو کام میں لگانے کے لئے اپنا نصب العین اور طریقۂ کار متعین کرنا ضروری ہے، یعنی میری منزل کیا ہے، اور اس منزل تک پہنچنے کے لئے مجھے کونسا راستہ اختیار کرنا ہے، اس طرح مقاصد و وسائل کا تعیّن بڑا مددگار ثابت ہوتا ہے، اس کے بغیر اکثر داعیہ پیدا نہیں ہوتا،اور اگر ہوگیا تب بھی کوئی دلچسپ اور مفید مشغلہ نہ ملنے سے وہ داعیہ ختم ہوجاتا ہے۔
چند اہم اعمال جو اعلی مقاصد کے لئے وسائل ہیں یہ ہیں،قرآن کی تلاوت، حدیث حفظ کرنا،معتمد علماء کے بیانات سننا،کوئی مضمون لکھنا،کسی موضوع پر مواد جمع کرنا، کتاب کا مطالعہ بہترین مشغلہ ہے، اور نیک نیتی کے ساتھ اہم ترین عبادت ہے، ایک بہترین ساتھی ہے، اس سے معلومات میں اضافہ ہوتا ہے، فکر و تدبر کو نئی راہیں ملتی ہیں، سوچنے کے نئے انداز ملتے ہیں، قلب کو تازگی ملتی ہے، نیا جذبہ اور نیا حوصلہ ملتا ہے، قلب کو سخت ہونے سے بچاتا ہے، نیک کاموں میں رغبت اور برے کاموں سے نفرت پیدا ہوتی ہے۔