اَنفُسهمْ، فأنْهاكُمْ أَن تكُونُوا أمْثالَهمْ، الوحَا الوحَا، النجَا النجَا، إن ورَاءَكُمْ طَالبا حَثِيثًا، مَرُّهُ سَرِيعٌ۔(حفظ العمر)
’’میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں، تم سب دوڑو (اعمال خیر کی طرف) زندگی کی فرصت میں قبل اس کے کہ تمہاری عمر ختم ہوجائےاور تمہیں تمہارے اعمال سیئہ کی طرف لوٹایا جائے،اس لئے کہ بعض قوموں نے اپنی زندگیاں غیروں کی فکر میں لگادیں اور خود کو بھول گئے، میں تمہیں ان کے جیسا ہونے سے روکتا ہوں، جلدی کرو جلدی کرو، پھرتی کرو پھرتی کرو،بے شک تمہارے پیچھے جلدباز طلبگار لگا ہوا ہے جس کی رفتار تیز ہے‘‘۔
حساب کتاب
موت کے بعد حساب و کتاب اور اعمال کے وزن کا معاملہ ہر مومن کا عقیدہ ہے، اور یہ بھی کسی سے مخفی نہیں کہ وہ ایک خطرناک گھاٹی ہے، اس کو آسان بنانے کے لئے ضروری ہے کہ دنیا میں اعمال کا حساب کتاب ہوتا رہے ،اورانسان خود اپنی نگرانی کرتا رہے ، اگر زندگی بغیر کسی لگام کے گذرتی رہی تو کل بڑی عدالت میں رسوائی کا سامنا ہوگا، حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں:
حَاسبوا انفُسكُمْ قَبلَ ان تُحاسَبوا، وزِنُوا انفسَكُم قَبلَ أَن تُوزَنُوا، فانه اهْونُ عَليكُمْ في الحسابِ غدا اَنْ تُحاسِبوا انفسكم اليومَ، وَتزينوا للعَرضِ الاكبرِ ،يومئذٍ تعرضون لا تخفى منكم خافية۔(حفظ العمر)
’’اپنا محاسبہ کیا کرو قبل اس کے کہ تم سے حساب لیا جائے، اور اپنے اعمال کا وزن کیا کرو قبل اس کے کہ کل قیامت کے دن تمہارے اعمال کا وزن کیا جائے، اس لئے کہ آج اپنا محاسبہ کرنے سے کل حساب دینے میں آسانی ہوگی، اور بڑی پیشی کے لئے آراستہ ہوجاؤ، جس دن تمہاری پیشی ہوگی تمہاری کوئی بات مخفی نہ رہے گی (بلکہ زندگی بھر کے اچھے برے اور چھوٹے