جال میں پھنس گیا، کیوں کہ نفس ارادوں پر مطمئن کردیتا ہے، پھر ہم نیک کام کا صرف ارادہ کرکے یہ سمجھ لیتے ہیں کہ میں اچھی حالت میں ہوں، اور زندگی کا حق وصول کررہا ہوں۔
نتیجہ میں جلد بازی
راہ عمل پر ایک بہت بڑا خطرہ جلدبازی ہے،یہ صفت آدمی کو اعمال و کردار میں سرگرم ہونے کے بعد عمل سے دور کردیتی ہے، ہوتا یہ ہے کہ آدمی کسی عمل کو شروع کرکے اس کے نتائج اور فوائد کے حصول میں جلدبازی سے کام لیتا ہے، اس کی یہ حرص ہوتی ہے کہ اس عمل پر جو منافع اور عمدہ نتائج مرتب ہوتے ہیں وہ کم سے کم مدت میں مجھے حاصل ہوجائے، اور ان نتائج کے مرتب ہونے لئے جتنی مدت درکار ہوتی ہے اتنی مدت صبر و انتظار کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتا ، نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ناامید ہوکر بیٹھ جاتا ہے، اور عمل سے بالکل فارغ ہوجاتا ہے۔
اس موقع پر آدمی کو دو باتیں پیش نظر رکھنی چاہئیں، اول یہ کہ عمل انسان کی قدرت میں ہے، نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں، اور اللہ کا وعدہ ہے کہ آدمی کو اس کی محنتوں کا پھل اس کی نیتوں کے مطابق ضرور ملے گا، پس اپنا عمل اور اپنی نیت صحیح کرلیں، نتیجہ کی اللہ سے دعا اور امید کرنی چاہئے، اگر دنیا میں ہمارا مجوزہ نتیجہ حاصل نہیں ہوا تب بھی آخرت میں ثواب تو مل ہی جائے گا، بلکہ دنیا میں اس کا بدل نہ ملنے پر آخرت کا اجر بڑھ جائے گا،اور مومن کی نگاہ میں اس سے بڑا کوئی فائدہ ہی نہیں، دوسری بات یہ کہ اگر مقصود آخرت میں کوئی خاص مقام و مرتبہ یا کوئی بڑی فضیلت یا ولایت تقرب اور صلاح و تقوی میں کوئی اونچا مقام یا کوئی دینی خدمت ہے، اور جد و جہد کے باوجود وہ مقصود حاصل نہیں ہوتا تو فکر کی بات نہیں، کیوں کہ اچھی نیت کے ساتھ عمل میں لگارہنے والا شخص قیامت کے دن اپنی نیت کی وجہ سے انہیں کاملین کی جماعت میں شامل ہوگا، اور یہ بات دین میں بدیہیات کا درجہ رکھتی ہے جس کے لئے حوالہ یا ثبوت کی ضرورت نہیں۔