جنت کا فیصلہ ہوجانے کے بعد بھی حسرت
یہ تو ان لوگوں کا حال ہے جنہوں نے زندگی سے بالکل ہی فائدہ نہیں اٹھایا، اور ان کے لئے جہنم کا فیصلہ ہوگیا، رہی ان لوگوں کی بات جنہوں نے اپنا سارا وقت ضائع نہیں کیا بلکہ کچھ وقت کام میں بھی لگایا، ان کو بھی حسرت رہ جائے گی کہ کاش کچھ اور کرلیتے، حضرت معاذ بن جبل ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
لَيسَ يَتحَسر اَهْلُ الجنة إلَّا على سَاعةٍ مرَّتْ بِهمْ لم يَذكرُوا الله فِيهَا۔
’’جنت والوں کو کسی چیز پر بھی حسرت نہ ہوگی سوائے اس گھڑی کے جو ان کو دنیا میں ملی لیکن اس میں اللہ کاذکر نہیں کیا‘‘۔(شعب الايمان )
اور ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَا قَعَدَ قَوْمٌ مَقْعَدًا لَا يَذْكُرُونَ فِيهِ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَيُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَإِنْ دَخَلُوا الْجَنَّةَ لِلثَّوَابِ۔
’’کوئی قوم کسی بھی ایسی مجلس میں جمع ہوں جس میں اللہ کا ذکر نہ کریں اور رسول اللہ ﷺ پر درود نہ بھیجیں، ان لوگوں پر وہ مجلس قیامت کے دن حسرت کا سبب بنے گی، اگر چہ وہ لوگ جنت میں داخل ہوجائیں‘‘۔(مسند احمد)
اور مسند احمد کی ایک روایت میں ہے کہ آدمی مجلس میں بیٹھے یا بستر پر لیٹے یا راستہ چلتے ذکر اللہ سے غفلت کرے گا تو قیامت کے دن اس کی وہ حالت حسرت و ندامت میں اضافہ کرے گی، اور اس کے لئے نقصان کا سبب بنے گی۔
اس وقت انسان کے سامنے آئے گا کہ مجھ سے ایک مرتبہ’’ سبحان اللہ‘‘ زیادہ کہنے والے مجھ سے بہت آگے بڑھ گئے، صرف ایک سکنڈ کی غفلت نے اپنے ساتھیوں سے بہت پیچھے کردیا،