ٹوٹا ہوا ہے (یعنی قوت و ارادے کی کمی اور عوارض کی کثرت کی وجہ سے بڑھاپے میں زندگی کو وصول کرنے کا موقع نہیں رہتا)۔۶اے مخاطب! قدم بڑھا، اس لئے کہ وقت ایک تیز تلوار ہے(اگر اس کو صحیح استعمال نہیں کیا تو وہ تجھے ہی کاٹ دے گی) اور عمر ایک لشکر ہے جس کا امیر جوانی ہے۔
زندگی بڑی مختصر ہے
دنیا میں انسان کی زندگی بہت ہی مختصر ہے، موت کے بعددنیوی زندگی ایک دن سے بھی زیادہ مختصر معلوم ہوگی، اللہ پاک کا مبارک فرمان ہے:
كَاَنَّہُمْ يَوْمَ يَرَوْنَہَا لَمْ يَلْبَثُوْٓا اِلَّا عَشِـيَّۃً اَوْ ضُحٰىہَا
’’جب وہ اس(قیامت) کو دیکھیں گے (تو ایسا خیال کریں گے) کہ گویا( دنیا میں صرف) ایک شام یا صبح رہے تھے ‘‘۔
امام غزالیؒ نے احیاء العلوم میں تحریر فرمایا کہ مروی ہے کہ حضرت نوح ؑ سے پوچھا گیا کہ اے نبیوں میں سب سے لمبی عمر پانے والے ! آپ نے دنیا کو کیسا پایا؟ آپؓ نے فرمایا: كدارٍ لها بابانِ دخلتُ من أحدهما وخرجتُ من الآخر۔ ’’میں نے دنیا کو اس گھر کی طرح پایا جس کے دو دروازے ہوں ایک سے میں داخل ہوا اور دوسرے دروازے سے نکل گیا‘‘۔
کچھ لوگ ایک اعرابی کی عیادت کے لئے گئے، ان میں سے کسی نے پوچھا کہ آپ پر کتنے سال گذر گئے، اس اعرابی نے کہا ایک سو پچاس سال، لوگوں نے کہا واللہ یہ تو بڑی لمبی عمر ہے، اس اعرابی نے کہا : لَا تَقولُوا ذَاكَ فَوَاللہ لَوِ اسْتَكْملتمُوهَا لَاسْتقْللتُمُوهَا۔’’ ایسا مت کہو ، واللہ! اگر تم اس عمر کو بھی پورا کرلوگے تو اسے بھی کم سمجھوگے‘‘۔ (العمر والشیب)
ایک آدمی نے لمبی عمر پائی، جب وہ مرض الموت میں مبتلا ہوا تو اس کے بھائی نے اس سے کہا کہ مجھے کچھ آخری نصیحت کیجئے، اس پر اس نے یہ اشعار کہے: