وقت ضائع ہونے کی وجوہات
ایمان و یقین کی کمزوری
آخرت کے وعدوں پر جیسا ہونا چاہئے ویسا یقین نہیں ہوتا ہے، جس طرح دنیا کے کسی کام پر دنیوی نفع سامنے ہوتا ہے اور اس کے ملنے کا یقین ہوتا ہے ایسا یقین اور استحضار دینی کاموں میں نہیں ہوتا، یہ یقین کی کمزور ی وقت کو آخرت کی تیاری میں لگانے اور اس کی نعمتیں حاصل کرنے کی کوشش کرنے سے مانع بنتی ہے، کسی انسان کو وعدوں کا پورا یقین ہو اور یہ جان لے کہ ایک سکنڈ میں ایک بہت بڑا درخت لگ جاتا ہےاور پورے دن میں اور پورے مہینے میں تو جنت کے بہت زیادہ اور بہت بڑےانعامات حاصل کئے جاسکتے ہیں اس کے لئے ایک ایک سکنڈ کی قیمت دنیا کے دراہم و دنانیر سے بڑھ جائے گی، پھر دنیا کے بجائے اخرت کے کاموں میں لگنا پسند کرے گا، حضرت لقمانؑ نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: یا بنی!العمل لا یستطاع الا بالیقین ومن یضعف یقینہ یضعف عملہ ۔( اے بیٹے! یقین ہی سے عمل پر قوت ملتی ہے، اور جس کا یقین کمزور ہوتا ہے اس کا عمل بھی کمزور ہوجاتا ہے)۔رسول اللہﷺ کا مبارک ارشاد ہے:
ان الناس لم یؤتوا فی ھذہ الدنیا خیرا من الیقین والعافیۃ فسلوھما اللہ تعالی۔
’’بیشک لوگوں کو اس دنیا میں یقین اور عافیت سے بہتر کوئی چیز نہیں دی گئی، پس اللہ تعالی سے یقین اور عافیت مانگا کرو‘‘۔( مسند احمد)
عافیت کے بغیر دنیاکا کام نہیں ہوسکتا ، اوریقین کے بغیر آخرت کا کام نہیں ہوسکتا، مذکورہ حدیث پر حضرت حسن بصری ؒ نے فرمایا :صدق رسول اللہ ﷺ بالیقین طلبت الجنۃ ، وبالیقین ھرب من النار وبالیقین اوتیت الفرائض وبالیقین صبر علی الحق (بیھقی)’’رسول اللہ ﷺ نے سچ فرمایا، یقین ہی کی وجہ سے جنت طلب کی جاتی ہے، یقین