حفاظت وقت کے وسائل
فکر و تدبر : سب سے پہلے اپنے دماغ کو بیدار کرنا ضروری ہے، آدمی کی فکر عملی صلاحیتوں کے لئے مہمیز ہے،اسی لئے اللہ تعالی نے بارہا قرآن کریم میں تفکر و تدبر کی دعوت دی ہے، جب دماغ سوجاتا ہے تو عملی قوتیں بھی شل ہوجاتی ہیں،اللہ نے عقل اسی لئے دی ہے کہ انسان نفع نقصان میں تمیز کرے، اور اس کی روشنی میں اپنی زندگی کا سفر کامیاب بنائے، غور و فکر کی عادت ایک ایسا باطنی نگہبان ہے جو اضاعت اوقات سے بچاتا ہے۔
عزم و ارادہ : قوت ارادی بھی اللہ کی ایک نعمت ہے، انسان جس چیز کو ٹھان لیتا ہے اس کو انجام تک پہنچاکر رہتا ہے، اگر ہمارے اوقات ضائع ہورہے ہیں تو اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ ابھی تک ہم نے اوقات کی حفاظت کا عزم اور ارادہ ہی نہیں کیا، نفس و شیطان کے خلاف فاتح بننے کا راز قوت ارادی میں پوشیدہ ہے، دنیا میں ہلچل مچادینے اور انقلاب لانے والے افراد کا بنیادی جوہر ان کی قوت ارادی تھی، اسی طاقت کو بروئے کار لاکر انسان نے ناممکن نظر آنے والے کام کو ممکن کردکھایا، پس توبھی ’’عزائم کو سینوں میں بیدار کردے‘‘۔
قلت اختلاط : لوگوں سے اختلاط اور ملنا جلنا کم کردینا بھی حفاظت وقت کے لئے ضروری ہے، گھر میں اور خلوت میں رہنے کی عادت بنائی جائے ، حضرت عقبہ بن عامرؓ کہتے ہیںکہ میں نے آپﷺ سے سوال کیا کہ نجات کا کیا راستہ ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:
املکْ علیکَ لسانکَ ولْیسعکَ بیتکَ وابکِ علی خطیئتکَ۔
’’اپنی زبان قابو میں رکھو، اور چاہئے کہ تمہارا گھر تمہیں گنجائش دے(یعنی اپنے گھر کو لازم پکڑو، بغیر ضرورت کے باہر مت نکلو) اور اپنی خطاؤں پر رویا کرو‘‘۔(ترمذی)
حضرت ابودرداء ؓ فرماتے ہیں: نعم صومعۃ الرجل المسلم بیتہ ، یکف فیہ نفسہ