عارف باللہ ڈاکٹر محمد عبد الحیؒ کی نصیحت پلے باندھ لیجئے
حضرت تھانویؒ کے خلیفہ حضرت ڈاکٹر عبد الحیؒ نے اپنی ایک مجلس فرمایا:
یہ تمام عمر کا تجربہ ہے اور اتنی عمر کو پہنچنے کے بعد کہتا ہوں کہ ایک چیز جو بڑی قابل قدر، اور اس کی قدر جان لینا اور پہچان لینا یہی خلاصہ ہے شریعت و طریقت اور سنت کاوہ ہے’’وقت‘‘ جو گرانمایہ چیز ہے، جس نے وقت کی قدر کرلی اس نے سب کچھ حاصل کرلیا، ہمارے پاس جو عمر ہے وہ بہہ رہی ہے پانی کی طرح، ہر لمحہ قیمتی سے قیمتی ہے، اور برق رفتاری سے گزرتی چلی جارہی ہے۔
یقین رکھو سرمایہ حیات وہی لمحات ہیں جو اللہ کی یاد میں گزرجائیں، اللہ کے ذکر میں گزر جائیں، دنیا کی دولت ہیچ ہے ان لمحات زندگی کے مقابلے میں جس میں اللہ کا بندہ اللہ کے سامنے بیٹھ جائے، اللہ تعالی کی بارگاہ میں اس کا ایک بندۂ عاجز اور اس کے نبی ﷺ کا امتی چند لمحے کے لئے بھی بیٹھ جائےتو بس اس کے لئے سرمایہ ہے، اور ایمان کا حاصل ہے، تو بھائی وقت کی قدر کرو، وقت بڑی قدر کی چیز ہے۔ (سوانح و تعلیمات حضرت عارفیؒ ۲۱۸)
حضرت شیخ ؒ کے مختصر جملے دستور زندگی بنادیجئے
اوقات بہت قیمتی ہیں، زندگی کا جو وقت مل گیا ہے، اس کی قدر پہچاننی چاہئے، حدیث میں آتا ہے ’’فلیتزود العبد من نفسہ لنفسہ و من حیاتہ لموتہ و من شبابہ لکبرہ و من دنیاہ لآخرتہ‘‘ بندے کو چاہئے کہ وہ اپنی زندگی میں اپنے لئے اور زندگی میں موت سے پہلے ، اور جوانی میں اپنے بڑھاپے سے پہلے، اور اس دنیا میں آخرت سے پہلے زاد راہ تیار کرلے۔
(حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا کاندھلویؒ۲۵۷)
اے مہربان رب! اپنے لطف و کرم سے ہم سب کو زندگی کی قدردانی کرنے، اور آخرت کے گھر کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین یا رب العالمین۔