نہیں ہوئی، اسی کو کھوٹ اور گھاٹا کہتے ہیں، ایک ایسی ہی بھاری کھوٹ سے رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کو آگاہ کیا ہےحضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
نعمتان مغبون فیھما کثیر من الناس الصحۃ والفراغ۔ (صحیح بخاری)
’’دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں بہت لوگ گھاٹے میں ہیں ایک تندرستی دوسری فراغت ‘‘۔
عافیت والی زندگی سے انسان اس دنیا سے سینکڑوں گنا بڑی جنت حاصل کرسکتا ہے، قرب الہی کے بلند مراتب حاصل کرکے مقربین میں شامل ہوسکتا ہے جن کے لئے اللہ کے یہاں خصوصی انعامات ہیں، طاعت و عبادت سے اعلی منازل کی طرف پرواز کرسکتا ہے، اور اس جنت الفردوس کا وارث بن سکتا ہے جو اعلی ترین مقام ہے، جس کی چھت رحمن کا عرش ہے، اگر کوئی شخص فرائض پر اکتفا کرتا ہے تو اگر چہ یہ فی نفسہ اتنی بڑی دولت ہے کہ دنیا میں اس کا تصور بھی ناممکن ہے، لیکن وقت کی قدر و قیمت کو دیکھ کر یہ انسان بھی کھوٹ میں ہے، مکان میں صرف بیس فیصد کے نقصان پر انسان بے چین ہوجاتاہے، وقت کی ثمنیت کے لحاظ سے ہر انسان بڑے بھاری نقصان میں جارہا ہے، اکثر لوگ پچاس فیصد سے بھی زیادہ کھوٹ میں ہے۔
وتعجب ممن باع شیئا بدون ما
یساوی بلا علم و امرک اعجب
لانک قد بعت الحیاۃ و طیبھا
بلذہ حلم عن قلیل سیذھب
’’تجھے اس شخص پر تعجب ہوتا ہے جو نا واقفیت سے کسی چیز کو اس کے مساوی قیمت سے کم میں بیچ دیتا ہے، حالانکہ تیرا معاملہ اس سے زیادہ عجیب ہے، اس لئے کہ تو نے حیات جاویدہ اور اس کی پاکیزہ اور پر لطف چیزوں کو ایک ایسے خواب کے عوض بیچ دیا ہے جو عنقریب ختم ہوجائے گا‘‘۔
آئیے عزم سفر پیدا کریں
اس رسالے میں وقت کی قدر و قیمت کے متعلق احادیث رسول ﷺ ، اقوال علماء اور