شرًّا يُوشِكُ أَنْ يَحصدَ نَدامةً، وَلِكلِّ زَارِعٍ ما زَرعَ۔ (حفظ العمر)
’’تم سب شب و روز کی گذرگاہ میں ہو معمولی عرصے کےلئے ،اعمال محفوظ ہورہے ہیں، اور موت اچانک آجائے گی، پس جو آج اچھائی بوئے گا وہ عنقریب اپنی خواہشات کی فصل کا ٹے گا، اور جو شر کو بوئے گا وہ عنقریب حسرت و ندامت کی فصل کاٹے گا‘‘۔
حضرت ابن عمرؓ کی نصیحت
إِذَا أصبحتَ فَلَا تحدِّثْ نفسك بِالمسَاءِ وإذَا أمْسيتَ فلَا تحدّثْ نفسَكَ بِالصّبَاحِ وَخُذْ مِن صِحّتكَ قبْل سقمِكَ وَمِنْ حياتِك قبلَ موتك فَإنك لَا تدْري يا عبدَ اللہ مَا اسمكَ غدًا۔(الترمذی)
’’جب صبح کرے تو شام کا انتظار نہ کر، جب شام کرے تو صبح کا خیال دل میں مت لا، اور بیماری سے پہلے اپنی صحت میں سے حصہ لے لے، اور موت سے پہلے زندگی سے فائدہ اٹھالے، کیوں کہ اے عبد اللہ! تو نہیں جانتا کہ کل تیرا نام کیا ہوگا،مردہ یا زندہ‘‘۔
انسان مجموعہ ٔ ایام
انسان گویا چند ایام سے مرکب ہے، ہر دن اس کا ایک حصہ اور جزو ہے، جیسے انارکی حقیقت یہی ہے کہ وہ چندمیٹھے رسیلے دانوں کا مجموعہ ہے، اگر ایک ایک دانہ گرتا رہے تو ایک وقت سارے دانے گر جائیں گے، پھر وہ انار انار نہیں رہے گا، انسان بھی چند ایام کا مجموعہ ہے، روزانہ ایک ایک دن ختم ہوتا ہے ایک وقت آخری قطرہ بھی گر جائے گا اور زندگی کا چراغ بجھ جائے گا، حضرت حسن بصری ؒ فرماتے ہیں: یاابن آدم ! انما انت ایام ، فاذا ذھب یوم ذھب بعضک۔ ’’اے ابن آدم ! تو چند ایام کا مجموعہ ہے جب ایک دن گزر گیا تو تیرا کچھ حصہ ختم ہوگیا‘‘۔
حضرت رابعہ بصریہ ؒ نے حضرت سفیان ثوری ؒ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: انما انتَ