نہ تھا اگر تو شریک محفل ، قصور تیرا ہے یا کہ میرا
مرا طریقہ نہیں کہ رکھ لوں کسی کی خاطر مئے شبانہ
وقت برف کی طرح ہے کہ برف کو استعمال کرلیا تو ٹھیک ہے ورنہ وہ خود بہ خود پگلنا شروع ہوجائے گا، اور بیکار ضائع ہوجائے گا،خلیفۂ عادل حضرت عمر بن عبد العزیز ؒ فرماتے ہیں:ان اللیل والنھار یعملان فیک فاعمل فیھما۔(قیمۃ الزمن)’’رات اور دن تیرے اندر عمل کررہے ہیں (یعنی تیری عمر فنا کررہے ہیں) تو بھی ان کے اندر کچھ عمل کرلے‘‘۔
امام شافعی ؒ فرماتے ہیں:
صحبت الصوفية، فلم أستفد منهم سوى حرفين، أحدهما قولهم: الوقت سيف، فإن لم تقطعه قطعك،(وذكر الكلمة الأخرى) ونفسك إن شغلتها بالحق وإلا شغلتك بالباطل۔ (قیمۃ الزمن عند العلماء ۲۵)
’’ میں صوفیائے کرام کی صحبت میں رہا، میں نے ان سے صرف دو باتیں سیکھیں ، ان میں ایک بات یہ ہے کہ وقت ایک تلوار ہے اگر تو اس کو (مفید اور کار آمد مشاغل سے) قطع نہیں کرے گاتو وہ تجھے (ناکامی اور حسرت و ندامت سے اور عمر کو فنا کرکے) کاٹ دے گا، دوسری بات یہ کہ اگر نفس کو کسی اچھے کام میں مشغول کرے گاتو ٹھیک ہے ورنہ وہ تجھے باطل میں مشغول کردے گا ‘‘۔
غافل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے منادی
گردوں نے گھڑی عمر کی ایک اور گھٹادی
کسی کا پڑھاپا خاموش نصیحت ہے
وقت کی رفتار کے نتائج کے لئے ذرا دیدۂ عبرت وا کیجئے، اور ایک نظر اپنے پاس کھڑے عمر رسیدہ انسان کو دیکھئے، اس کے ہاتھوں میں رعشہ طاری ہے، قدم بھی لڑکھڑارہے ہیں، اسے فلاں دکان پر جانا ہے لیکن سہارے کا انتظار ہے، لیجئے سہارا مل گیا لیکن پھر بھی طبیعت ہاری ہوئی ہے